اس بلاگ کا ترجمہ

Monday, January 14, 2013

دائمی جوانی اور شادمانی آپ کے قدموں میں


میں جو ن 1987 ءمیں روس جا نا چا ہتی تھی تاکہ زار الیگزینڈر اول کے عہد کے ایک ناول کا پس منظر حاصل کر سکوں ۔ اس ناول میں نیپولین بونا پارٹ کا ما سکو پر حملہ بھی شامل کر نا تھا ۔ لندن کے روسی سفارت خانے نے میرے لیے یہ سارے انتظامات کر دئیے۔ مجھے روس، خاص طور پر لینن گراڈ بے انتہا وسیع معلوم ہوا۔ یہ بات میرے لیے بڑی حیرت نا ک تھی کہ چا رسو بر س قبل پیٹر اعظم نے ایک ایسے شہر کا منصوبہ تیا ر کر لیا جس کی سٹرکیں اس قدر چوڑی ہیں کہ چھ مو ٹر کا ریں برا بر برابر ان پر چل سکتی ہیں اس نے اس شہر کو اتنا خوبصور ت بنا یا کہ ڈیوک آف ویلنگٹن نے اسے دنیا کا سب سے زیا دہ خوبصورت شہر قرار دیا ۔ ڈیوک کے اس قدر متاثر ہونے کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہا ں بیشتر محل طلسمی کہا نیوں کی طر ح دریائے نیوا کے کنا رے بنے ہوئے ہیں اور سب کے رنگ اصلی ہیں ۔ ۱۴۹۱ ءمیں لینن گرا ڈ کی جنگ کے دوران میں جرمنو ں کے ہا تھو ں تباہ ہونے کے بعد ان عما رتو ں کی جو از سر نو تعمیر کی گئی ہے وہ انتہائی حیرت ناک ہے ۔ تما م نقش و نگا ر ، تصاویر ، مجسمے، حتی کہ مر صع فرش تک کواسطر ح درست کیا گیا ہے کہ دیکھنے والے کو ملکہ کیتھرین کے دور کا گمان ہونے لگتا ہے۔ 
انگلستا ن سے روانہ ہونے سے قبل ہی ہم کو وٹا من بی ۔ ۵۱ کی حیر ت انگیز دریا فت کے بارے میں معلو م ہو گیا تھا اور ہم نے یہ سن رکھا تھا کہ امریکہ اور روس کے سائنس دانوں کو یہ یقین ہو گیا ہے کہ انہو ں نے دائمی جوانی کا را ز دریا فت کرلیا ہے۔ وٹا من بی ۔۵۱ دراصل خوبا نی کے مغز کا ست ہے۔ وٹامن بی ۔ ۷۱ بھی اسی طریقے سے حاصل کیا جا تا ہے جس کے بارے میں یہ دعویٰ کیا جا چکا ہے کہ اس سے سرطان کا مرض دور ہو جاتاہے ۔ وٹامن ۔ ۷۱ کی وجہ سے امریکا میں بڑا ہنگامہ مچا تھا اوریہ کہا گیا تھا کہ اس کی زیا دتی خطر نا ک ہو سکتی ہے ۔ لیکن بی ۔۵۱ کے بارے میں ڈاکٹر پال بک جیسے سائنس داں کی رائے ہے کہ یہ بالکل بے ضر ر ہے۔ 
مجھے بتایا گیا کہ روس میں کھلا ڑیو ں کو بی ۔۵۱ دیا جا رہا ہے تاکہ ان کی قوت برداشت میں اضافہ ہو۔ ایک مشہور روسی پروفیسر صاحب نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ عنقریب روس میں لوگ وٹامن بی ۔ ۵۱ کو اس طر ح سے استعمال کرنے لگیں گے کہ جیسے نمک کا استعمال کیا جا تاہے ۔ میں نے یہ ارا دہ کر لیا تھا کہ میں اس نئے وٹا من کے بار ے میں بذات ِ خود معلومات حاصل کرو ں گی ، کیو ں کہ میں یہ سن چکی تھی کہ ہنزہ ( پاکستان ) میں سر طان کا مر ض قطعی نہیں ہو تا اور اس کی وجہ یہ بتائی جا تی ہے کہ وہا ں کے با شندے خوبا نی کا مغز کثرت سے استعمال کرتے ہیں ۔ چنا نچہ جب میں لینن گرا ڈ میں تھی تو میں نے ان صف اول کے ماہرین سے ملنے کی کوشش کی جو وٹا من ۔ ۵۱ کے سلسلے میں تحقیقات کر رہے تھے ۔ لو گ مجھے ایک تحقیقاتی مرکز میں لے گئے جہا ں میری ملا قات ڈاکٹر ولا ڈ یلین ۔ بی ۔ بلیحبیف (VLADILEN P. BELJAEF ) اور پروفیسر یو ری گیبا چو ف (YURI GEEBCHAV ) سے ہوئی ۔ یہ دونو ں حضرات وٹامن ۔۵۱ کے سلسلے میں تحقیقات کر رہے تھے ۔ مجھے اس تحقیقاتی مر کز سے خاص طور پر دلچسپی تھی ، کیو ں کہ ان کی تحقیقات کا مو ضوع دما غ تھا اور میں بھی دما غ کو سب سے زیا دہ اہمیت دیتی ہو ں، حالانکہ آج کل بہت سے لو گ بیوقوفی سے خواب آور گولیا ں اور مسکن ادویہ استعمال کر کے اپنے ذہنو ں کو تبا ہ کیے جا رہے ہیں ۔ میں جس زمانے میں روس میں تھی تو میں نے واحد انگریزی اخبار ”دی ما رننگ اسٹار “ میں پڑھا کہ بر طا نیہ میں ۷۷۹۱ءکے دوران میں لو گو ں نے سات ہزار ملین مسکن ادویہ استعمال کر ڈالیں ۔ میں نے اسی اخبا ر میں یہ بھی پڑھا کہ ڈاکٹر صاحبا ن روزانہ ایک ہزار آدمیو ں کو مسکن دوائیں استعمال کرنے کا مشورہ دیتے رہتے ہیں ۔ 
ڈاکٹر بلیحبیفنے میرے اس خیال سے اتفا ق کیا کہ یہ تبا ہ کن گو لیا ں دما غ کی کا رکر دگی کو بر با دکر ڈالتی ہیں ۔ ڈاکٹر موصوف نے یہ بھی بتایا کہ تحقیقات کے دوران انہیں یہ پتا چلا ہے کہ جوانی کو برقرار رکھنے کے لیے دما غ کو سر گرم ِ عمل رکھنا چاہیے ۔ میں نے ان سے بی ۔۵۱ کے بارے میں دریا فت کیا توا نہو ں نے بتا یا کہ وہ اسے انجیکشن کے ذریعہ سے دیتے ہیں، کیو ں کہ اس طر ح سے یہ جلد اثر کر تا ہے اور آسانی سے جزوِ بدن بھی ہو جا تا ہے ۔ ڈاکٹر موصو ف نے یہ بھی بتایا کہ جب بی ۔۵۱ کو جن سنگ (GINSENG ) کے ساتھ ملا کر دیا جا تاہے تو نتیجہ نہا یت حیرا ن کن ہو تاہے ۔ انہو ں نے ایک نو ے بر س کی عورت کا تذکرہ کیا جو بغیر کسی تھکن کے دن بھر تمام کا م انجام دیتی رہتی ہے ۔ اس پر میں نے اپنی والدہ کے بارے میں بتایا جو ۵۹بر س کی عمر میں اپنی موٹر کا ر کو خود چلا تی تھیں اور جب ۸۹ بر س کی عمر میں ان کا انتقال ہوا تو ان کی تمام دما غی اور جسمانی صلا حیتیں بر قرار تھیں ، مگر یہ اس وجہ سے تھا کہ وہ ہمیشہ وٹا من بڑی مقدار میں استعمال کر تی رہتی تھیں۔ میں جب اس تحقیقاتی مر کز سے واپس ہوئی تو مجھے جن سنگ کے بارے میں اپنی خوش اعتقادی بالکل حق بہ جانب معلوم ہوئی او ربی ۔ ۵۱ میں مجھے مزید دلچسپی پیدا ہو گئی ۔ 
امریکا کے ڈاکٹر پا س واٹر (PASSWATER ) کا کہنا ہے کہ انہو ں نے مشہور باکسر محمد علی کو بی ۔۵۱ دیا تھا ۔ ڈاکٹر موصوف نے بتا یا کہ محمد علی کے جسم میں خون کی کمی ہو گئی تھی او ر ۶۷۹۱میں وہ اپنے عالمی اعزاز کے دفا ع کے لیے جمی ینگ سے مقابلہ کر تے ہو ئے ہچکچا رہا تھا ۔ بی ۔ ۵۱ کے استعمال کے بعد محمد علی کے جسم میں خون کی کمی دور ہو گئی ۔ ڈاکٹر موصوف کہتے ہیں کہ اس وٹا من کی بدولت محمد علی کو بعد میں رچرڈ ڈن (RICHARD DUNN ) اور کن نا رٹن (KEN NORTON) کے مقابلے میں کا میا بیا ں حاصل ہوئیں ۔ 
امریکا میں بی ۔ ۵۱ کو مختلف امراض کے سلسلے میں کا فی مقبولیت حاصل ہو رہی ہے ۔ مثلا ً شرا ب نو شی سے نجا ت حاصل کر نے کے سلسلے میں اور ذیا بیطس اور یر قان کے علا ج کے سلسلے میں بچوں کے معالجین کا کہنا ہے کہ جو بچے افسر دگی کا شکار ہو جا تے ہیں ان کے لیے بھی بی ۔ ۵۱ مفید ثابت ہو تا ہے ۔ میں خود بھی بی۔ ۵۱ استعمال کر رہی ہو ں تا کہ ذاتی طور پر اس کے اثرا ت کا پتا چلا سکو ں ۔ میں ایک ایسی مقوی گولی کھا رہی ہو ں جس میں بی ۔ ۵۱ کے ساتھ جن سنگ بی ۔ ۶اور جست شامل ہے ۔ مجھے یہ دیکھ کر بڑی مسرت ہوئی کہ روس کے سائنس دانوں کو بھی میری طر ح اس بات کا یقین ہے کہ تجدید شباب اور توانائی کی توسیع کا انحصار بہت کچھ دما غ پر ہے ۔ جو لوگ اپنی جوانی کو قائم رکھنا چاہتے ہیں اور چا ق و چو بند رہنا چاہتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ خوا ب آور گو لیا ں اور مسکن دواﺅ ں سے پرہیز کریں ۔ انہیں اسپرین سے بھی دور رہنا چاہیے۔ یہ تمام چیزیں دماغ کو تبا ہ کر ڈالتی ہیں اور شخصیت کو تبدیل کر ڈالتی ہیں۔ لہذا آدمی قبل از وقت بو ڑھا ہو جا تاہے 

قارئین کرام، السلام علیکم !


”اے لطیف اے لطیف! مجھ پر اپنے مخفی لطف کے ساتھ لطف فرما۔ اے لطیف اپنی اس قدرت کے ساتھ جس کی طاقت سے تو عرش پر مستوی ہوا اور عرش کو بھی علم نہ ہوا کہ اس پر تیرا مستقر کہاں ہے۔ بس مجھے اس سانپ سے نجات دے دے۔ ‘ ‘

قارئین کرام، السلام علیکم ! 
میں عرصہ سے ماہنامہ عبقری کا قاری ہو ں ۔ آج کی محفل میں ازدواجی زندگی کامیا ب بنا نے کے لیے چند اصول آپ کے لیے کتا بو ں سے چن کر لا یا ہو ں ۔ 
سب سے پہلے میں عرب کی ایک مشہور عالم ،ادیبہ کی دس وصیتیں نقل کر تا ہو ں جو حکیم العصر حضرت مولانا محمد یوسف رحمتہ اللہ علیہ لدھیا نوی صاحب کی کتا ب تحفہ دلہن میں لکھی ہیں۔ 
1- میر ی پیا ری بیٹی ،میری آنکھو ں کی ٹھنڈک ،شوہر کے گھر جا کر قناعت والی زندگی گزارنے کا اہتمام کرنا۔ جو دال روٹی ملے اس پر راضی رہنا ، جو روکھی سو کھی شو ہر کی خو شی کے ساتھ مل جا ئے وہ اس مر غ پلا ﺅ سے بہتر ہے جو تمہارے اصرار کرنے پر اس نے نا راضگی سے دیا ہو ۔ 
2- میری پیا ری بیٹی ، اس با ت کا خیال رکھنا کہ اپنے شو ہر کی با ت کو ہمیشہ تو جہ سے سننا اور اسکو اہمیت دینا اور ہر حال میں ان کی بات پر عمل کرنے کی کو شش کرنا اسطر ح تم ان کے دل میں جگہ بنا لو گی کیو نکہ اصل آدمی نہیں آدمی کا کام پیارا ہو تاہے ۔
3- میری پیا ری بیٹی اپنی زینت و جمال کا ایسا خیال رکھنا کہ جب وہ تجھے نگاہ بھر کے دیکھے تو اپنے انتخاب پر خو ش ہو اور سادگی کے ساتھ جتنی بھی استطاعت ہو خوشبو کا اہتمام ضرور کرنا اور یا د رکھنا کہ تیرے جسم ولباس کی کوئی بو یا کوئی بری ہیت اسے نفر ت و کرا ہت نہ دلائے ۔ 
4- میری پیا ری بیٹی اپنی شو ہر کی نگاہ میں بھلی معلوم ہو نے کے لیے اپنی آنکھو ں کو سرمے اور کا جل سے حسن دیناکیونکہ پر کشش آنکھیں پورے وجو د کو دیکھنے والے کی نگا ہوں میں جچا دیتی ہیں ۔ غسل اور وضو کا اہتمام کرنا کہ یہ سب سے اچھی خوشبو ہے اور لطافت کا بہترین ذریعہ ہے ۔ 
5- میری پیا ری بیٹی ان کا کھا نا وقت سے پہلے ہی اہتمام سے تیا ر رکھنا کیو نکہ دیر تک بر داشت کی جانی والی بھوک بھڑکتے ہوئے شعلے کی مانند ہو جاتی ہے اور ان کے آرام کرنے اور نیند پو ری کرنے کے اوقات میں سکون کا ما حول بناناکیونکہ نیند ادھوری رہ جائے تو طبیعت میں غصہ اور چڑچڑاپن پیدا ہو جا تا ہے ۔ 
6- میری پیا ری بیٹی ان کے گھر اور انکے مال کی نگرانی یعنی ان کے بغیر اجازت کوئی گھر میں نہ آئے اور ان کا مال لغویات ، نما ئش و فیشن میں بر باد نہ کرناکیونکہ مال کی بہتر نگہداشت حسن انتظام سے ہو تی ہے اور اہل عیال کی بہتر حفاظت حسن تدبر سے ۔
7- میری پیا ری بیٹی ان کی را ز دار رہنا ،ان کی نا فرمانی نہ کرنا کیونکہ ان جیسے بارعب شخص کی نا فرمانی جلتی پر تیل کا کام کریگی اور تم اگر اسکا رازدوسروں سے چھپا کر نہ رکھ سکیں تو اسکا اعتما د تم پر سے ہٹ جا ئیگا اور پھر تم بھی اسکے دو رخے پن سے محفوظ نہیں رہ سکو گی ۔ 
8- میری پیا ری بیٹی جب وہ کسی با ت پر غمگین ہو ں تو اپنی کسی خوشی کا اظہار ان کے سامنے نہ کرنا یعنی ان کے غم میں برابر کی شریک رہنا۔ شو ہر کی کسی خو شی کے وقت غم کے اثرات چہرے پر نہ لا نا اورنہ ہی شو ہر سے ان کے کسی رویے کی شکایت کر نا ۔ ان کی خو شی میں خو ش رہنا۔ور نہ تم ان کے قلب کے مکدر کرنے والی شما ر ہو گی۔
9- میری پیا ری بیٹی اگر تم ان کی نگا ہوں میں قابل تکریم بننا چاہتی ہو تو اس کی عزت اور احترام کا خوب خیال رکھنا اور اسکی مر ضیا ت کے مطابق چلناتو اس کو بھی ہمیشہ ہمیشہ اپنی زندگی کے ہر ہر مرحلے میں اپنا بہترین رفیق پاﺅ گی۔ 
10- میر ی پیا ری بیٹی میر ی اس نصیحت کو پلو سے باند ھ لو اور اس پر گرہ لگا لو کہ جب تک تم ان کی خو شی اور مرضی کی خاطر کئی بار اپنا دل نہیں ما رو گی اور انکی بات اوپر رکھنے کے لیے خواہ تمہیں پسندہو یا ناپسند،زندگی کے کئی مر حلو ںمیں اپنے دل میں اٹھنے والی خوا ہشو ں کو دفن نہیں کر و گی اس وقت تک تمہاری زندگی میں بھی خو شیو ں کے پھو ل نہیں کھلیں گے ۔ اے میری پیا ری اور لا ڈلی بیٹی ان نصیحتو ں کے ساتھ میں تمہیں اللہ کے حوالہ کر تی ہو ں اللہ تعالیٰ زندگی کے تمام مرحلوں میں تمہارے لیے خیر مقدر فرمائے اور ہر بر ائی سے تم کو بچائے ۔


چہرے کی نرمی اور تا زگی کے لیے نسخے 
(1) کسی بھی سخت اور کھردری جلد کو ملائم اور صاف رکھنے کے لیے نصف لیمو ں لیکر اُسے چھلکے سمیت ، چہرے اور ہاتھوںپر رگڑیں-
(2 ) سبزی پکانے کے بعد اس کا پانی محفوظ کر لیں اور پھر ٹھنڈا کر کے چہرے پر ٹونک کے طور پر ملیں 
(3) قدرتی دہی یا مایونیز ( ایک قسم کا سلا د جو انڈے کی زردی کو سبزی یا زیتو ن کے تیل میں پھینٹ کر اور اس میں سرکہ یا لیمو ں کا رس، نمک ، کالی مر چ اور شکر ملا کر تیار کیا جا تا ہے ) چہرے پر ملیں اور دس منٹ اسے لگا رہنے دیں پھر صاف کر کے چہرے کو دھو لیں ۔ جلد نرم اور ملائم ہو جائے گی ۔ 
(4) کوئی بناسپتی گھی چہرے کی جلد پر ملیں اور اس کے اوپر پانی کے چھینٹے دیں اور پھر تولیے سے رگڑیں بغیر خشک کریں یہ سادا طریقہ موئسچر ائزر کا کا م دے گا 
(5) پیا ز کاعرق آنکھوں میں آنسو پیدا کر تا ہے، تا ہم یہ جلد کو ملائم کرنے کے لیے بہت ہی موثر ہے ۔ چہرے پر ہلکے ہاتھ سے لگائیں لیکن آنکھو ں سے دور رکھیں ۔ 
(6) جو کے آٹے کو پانی میں گھول لیں اور پھر اسے جلدپر رگڑنے کے لیے استعمال کریں ۔ 
(7) کھا نے کی میز پر بچے ہو ئے پھلو ں کو مکس کرکے ان کا کاک ٹیل بنا لیں اور چہر ے پر لگائیں ۔ دوتین منٹ لگا رہنے دیں پھر چہرہ دھو لیں۔
(8) خشک ہوا کے باعث جلد پھٹ جا ئے تو ٹھنڈا دودھ چہرے پر ملیں ۔ خشک جلد کے لیے نرم اور کریمی صابن استعمال کریں ۔ 

خشک جلد کے لیے ما سک
ما سک دوران خون کو بہتر بناتے ہیں ، پٹھو ں کو قوت دیتے ہیں اور جلد کی لچک برقرار رکھنے میں اہم کر دار ادا کرتے ہیں ۔ خشک جلد کے لیے ماسک مندرجہ ذیل ہیں ۔ 
(1) ایک کھا نے کا چمچ زیتو ن کے تیل میں دو چمچ تا زہ کریم ملا کر دس منٹ تک چہرے پر لگائیں اور گرم پانی میں بھیگے ہوئے روئی کے پیڈ کے ساتھ صاف کریں 
(2) ایک کھا نے کا چمچ شہد ، پندرہ قطرے سنگترے کا ر س، ایک کھا نے کا چمچ ملتانی مٹی اور ایک چمچ عرق گلا ب کو اچھی طرح مکس کر کے چہرے پر لیپ کریں ۔ دس پندرہ منٹ بعد چہرہ دھو لیں ۔ 
(3) ایک کھا نے کا چمچ کا ر ن فلور ، ایک با دام پسا ہوا، زیتو ن کا تیل ، تا زہ کریم میں اچھی طر ح مکس کر کے چہرے پر لگائیں ۔ دس منٹ بعدچہرہ دھو لیں ۔ 
(4 ) شہد اور خو بانی کا ماسک چہرے کے با لو ں کو جڑوں سے کمزور کر تا ہے اور بالا ٓخر چند مر تبہ کے استعمال سے یہ بال اتر جاتے ہیں ۔ یہ ما سک جلد کو غذائیت مہیا کر تا ہے ، جلد کو ڈھلکنے نہیں دیتا اور نرم و ملائم بناتاہے 
(5) سمندری جڑی بو ٹیو ں کا ماسک مقبول موسچرائزنگ ٹریٹمنٹ ہے ۔ خصو صاًآنکھو ں کے ارد گر د نا ز ک بافتوں کی حفاظت کے لیے بہترین ما سک تصور کیا جا تاہے ۔ یہ ما سک جلد کو ضروری نمکیا ت فراہم کر تا ہے ، جھریا ں نہیں بننے دیتا ، خون کی گر دش کو بہتر کر تا ہے ۔ سمندری جڑی بو ٹیو ں کے ماسک سے روکھی اور خشک جلد کو بے پناہ فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

جسم کی جلد کا مساج زیتون کے تیل سے کیا جا ئے تو بہت فائدہ مند ہے
جسم کے کئی حصو ں کی طر ح ہتھیلی بھی چکنائی پیدا کرنے والے غدود سے محروم ہو کر خشکی اور کھردرے پن کا شکار ہو کر تڑک چٹخ جا تی ہے ۔ اس پر صابن اور سر ف ( ڈٹر جنٹ) کے استعمال سے ایسے داغ دھبے پڑ جا تے ہیں کہ آپ انہیں دوسروں سے چھپانے میں عا فیت محسو س کر تے ہیں ۔ جسم کے باقی حصو ں کی نسبت ہا تھ بڑھتی عمر کے اثرا ت کو جلد نمایاں کرتے ہیں ۔ نہا نے دھونے یا پانی والا کام کرنے کے بعد چکنائی والی (کولڈ ) کریمیں استعمال کر یں اور اگر آپ کی جیب اس فا لتو خرچے کی اجا زت نہیں دیتی تو لیمو ں اور ہلدی کی کریم آئیڈیل ہے ۔ لیموں کلینر نگ کا کام کرتا ہے جبکہ ہلدی جلد کو نرم اور ملائم رکھتی ہے۔ ہلدی اور لیمو ں کا امتزاج کیمیا وی عمل سے بننے والے صابنو ں اور پانی میں مو جو د کلورین کے نقصانا ت کے خلا ف مزاحمت کر تا ہے ۔ رات کوسونے سے پہلے لیمو ں اور ہلدی سے تیار کر دہ کریم ہاتھو ں پر لگائیں اور پندر ہ منٹ مسا ج کریں ۔ چہرے پر لگانے والے تمام ما سک اور ٹوٹکے ہاتھوں کے لیے بھی مفید ہو تے ہیں ۔ خوبا نی اور شہد سے بنی کریم غذائیت بخش ہے۔ جھریو ں کو روکتی ہے ۔ جلد کو سڈول بناتی ہے ۔کھردری اور خراب جلد کو کم وقت میں ٹھیک کرنے کے لیے وافر مقدار میں کریم لگائیں۔ اور دستانے پہن کر سو جائیں ۔ شہد اور خو بانی کے چھلکو ں کا ما سک اور سمندری جڑی بو ٹیو ں کا ما سک خاص طور پر قابل ذکر ہیں ۔ 

ما سک بنانے کا طریقہ 
(1) ہر قسم کی جلد کے لیے ما سک بنانے کے لیے ایک کھانے کا چمچ انڈے کی زردی ، سرکہ نصف چائے کا چمچ ، شکر آٹھ چائے کے چمچ، روغن زیتون حسب ضرورت 
(2 ) انڈے کی زردی ، سرکہ اور شکر ملا کر خوب اچھی طر ح پھینٹ لیں ۔تھوڑا تھوڑا کر کے روغن زیتون ملا تے جائیں اور پھینٹتے جائیں یہا ں تک کہ آمیزہ گاڑھا ہو کر زرد رنگ کی کریم بن جائے ۔ اس کو بو تل میںمحفوظ کر لیں ۔ انگلیو ں کی مدد سے جلد پر خوب ملیں اور اضا فی کریم ٹشو پیپر سے صاف کر لیں ۔اس آمیزے کو جلدی استعمال کر لیں ، زیادہ دیر رکھنے سے خراب ہو سکتا ہے ۔ کیلے اور شہد کا ماسک بھی مفید ہے۔

خشک جلد کے مسائل اور گھریلو ٹوٹکے 
سر دیو ں میں جلد خشک ہو جا تی ہے۔اور اگر بروقت اس کی حفاظت نہ کی جائے ۔ تو سردیا ں ختم ہونے کے با وجو د چہرے اور ہا تھو ں خصو صاً پیرو ں کی ایڑیاں خرا ب رہتی ہیں ۔ ایڑی اور تلو ﺅ ں کی جلد چونکہ موٹی ہو تی ہے ۔ اس لیے جسم میں قدر تی طور پر بننے والا تیل اس جلد کو ملا ئم رکھنے میں ناکام رہتا ہے ۔ اس لیے جلد کو با ہر سے نرم رکھنے کے لیے چکنا ئی لگانے کی ضرورت ہو تی ہے۔ ہیٹر اور تیز گرم پانی کے استعمال سے جلدمزید خشک اور ایڑیا ں پھٹ جا تی ہیں ۔ ایسے میں بازاری کریمیں اور چکنائی والے صابن بہت مہنگے ملتے ہیں ۔ پہلی با ت یہ کہ جب جلد خشک ہو جائے تو جرا ثیم کش صابن مت استعمال کریں ۔ جسم کی جلد کا مساج اگر زیتون کے تیل سے کیا جائے تو بہت مفید ہے ۔پھٹی ہوئی ایڑیو ں کو پہلے جھا نویں سے رگڑیں پھر ان پر گلیسرین اور عرق گلاب لگائیں ۔ اگر ایڑیو ں کی جلد زیا د ہ خراب ہو جائے تو سرسو ں کا تیل تین چمچ اور ہلدی دو چمچ ملا کر محلو ل بنا لیں۔ اس گاڑھے لیپ کو را ت سوتے وقت پاﺅ ں پر لگاکر جرا بیں پہن لیں۔ انشا ءاللہ چند دنو ں بعد آپ کی ایڑیا ں ٹھیک ہو جائیں گی۔ چہرے کو نرم رکھنے کے لیے عرق گلا ب اور گلیسرین استعمال کی جا سکتی ہے ۔ چہرے کا کبھی کبھار فیشل کر نا بھی بہتر ہو تا ہے ۔چہرے کی نرمی اور تا زگی برقرار رکھنے اور سردیو ں میں جلد کو موسم کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے سب سے بہتر یہ ہے کہ آپ عرق گلا ب میںگلیسرین ملا کر لگائیں ۔ 

یلے یر قان اور ہیپا ٹائٹس بی اور سی کا علا ج :حکیم عبدا للہ
صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی کتا ب کنزالمجر بات میں خبث الحدید گا ئے کی دہی میں کشتہ کرنے کا نسخہ دیا ہو اہے ۔ حکیم ابو محمد عمر نے اسے تیار کیا اور اپنے مطب کے نزدیک ایک نوجوان جو ہیپا ٹائٹس سی کا مریض تھا اور انگریزی دوا ئی استعمال کرتے کر تے تھک گیا تھا اور ما یو س ہو گیا تھا، کو استعمال کرا یا ۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کر م سے 15 دن کے استعما ل کے بعداس کا مر ض جا تا رہا۔ ٹیسٹ کر ایا تو زیرو رزلٹ تھا ۔ اس کا میا بی کے بعد یہ دوا حکیم ابو محمد عمر کے مطب کا معمو ل کا نسخہ ہے اور کئی مر یض شفا یاب ہو چکے ہیں ۔ مکمل کو رس تین ما ہ کا ہے ۔ جس نوجوان کا میں نے اوپر ذکر کیا ہے ۔ وہ شا دی سے انکا ری تھا صحت مند ہو نے کے بعد اس نے شادی کر الی اور اب ایک بیٹے کا با پ ہے ۔

جلدی بیما ریا ں



جلدی بیما ریا ں جہا ں علا ج میں زیا دہ وقت لیتی ہیں وہا ں قیمت بھی زیا دہ ادا کرنی پڑتی ہے۔ اس کی وجہ ہے ما حولیا تی گرد و غبار۔ چونکہ جلد جسم کا بیرونی حصہ ہو تاہے اس لیے آلودگی اور خاص طور پر فضائی آلو دگی جلد پر زیا دہ اور جلدی اثر کر تی ہے ۔ انسان کی جتنی بیما ریا ں ہیں وہ تمام پو شیدہ ہیں لیکن جلدی بیما ری واحد بیما ری ہے جو پو شیدہ کبھی نہیں رہ سکتی۔ چاہے وہ خاموش ہو یا جلدی زخم یا پھو ڑے پھنسی کی شکل میں۔ایک مریض میرے پا س آیا اس کے دونو ں ہا تھ، پا ﺅ ں ، بازو، پنڈلیا ںاور چہرہ گلے ہوئے تھے۔ پیپ بہہ رہی تھی۔ مریض نے مجھے جلد کے چھلکے اتار کر دکھائے۔ کہنے لگا بہت علاج کیا افا قہ نہ ہو ا۔میں نے توجہ سے دیکھ کر مرض کے لیے منا سب دوا دے دی۔ مریض دوا لے کر چلا گیا اس کے بعد پھر نہیں ملا ۔ ایک دن ایسا ہوا کہ میں با زار جا رہا تھا کہ ایک شخص رکشہ سے اتر کر مجھے ملا ۔کہنے لگا پہچانا میں نے کہا کہ چہر ہ تو شناسا معلوم ہو تا ہے کہنے لگا میں وہی مریض ہو جس کے ہا تھ پا ﺅ ں گلے ہوئے تھے ۔دیکھئے اب میں با لکل تندرست ہو ں۔ لیکن یہ فا ئدہ آپ کی دوا سے نہیں ہو ا۔ مغل پو رہ میں مسجد کے موذن بابا جی ایک تیل دیتے ہیں ۔میرے ایک جاننے والے نے اپنی بھانجی کے لیے جس کویہی تکلیف تھی استعمال کیا ۔اس کی بھانجی بالکل تندرست ہو گئی ۔با با پیسے نہیں لیتا جو کوئی جتنی خدمت کر دے قبول کر لیتا ہے ۔ میں نے بیس پچیس دن وہی تیل استعمال کیا مجھے بہت فائدہ ہوا اور اب میں بالکل صاف شفاف اور تندرست ہو ں ۔ اس مریض کی بات سن کر بہت حیرت ہوئی۔ اس با با کا مکمل پتہ اس سے لے لیا وقتاً فوقتاً کوئی مریض اس مرض کا میرے پاس آتا تو میں اسے اس با بے کی خدمت میں بھیج دیتا اور ہر دفعہ مجھے بہت مثبت نتا ئج اور حوصلہ افزا ءالفا ظ سننے کو ملتے ۔ چند ایک لو گو ں کو نسخہ لینے کے لیے بھیجا تھا لیکن بابے نے ٹال دیا ۔ آخر کا ر کچہری میں ملا زم ایک دوست کو با بے کے پیچھے لگا یا کہ کسی نہ کسی طر ح وہ نسخہ حاصل ہو جائے۔ اب اس نے نسخہ کیسے حاصل کیا وہ بھی کہا نی سن لیں ۔ دوست کہنے لگا کہ میں روزانہ اپنے بیٹے یا ملا زم کے ہا تھ کو ئی اچھی چیز پکی ہوئی بھجوا دیتا ۔کبھی کھیر، کبھی کوئی شر بت ،کبھی مٹھائی۔ یہ سلسلہ کئی ماہ تک چلتا رہا۔ ہفتہ دو ہفتہ کے بعدمیں بابا سے ملنے چلا جا تا لیکن میں نے کبھی بھی اس دوائی یعنی تیل کے نسخہ لینے کا اظہا ر نہیں کیا ۔ایک دفعہ میں نے کرنڈی کا سوٹ پہنا ہو اتھا۔ بابا دیکھ کر کہنے لگا کپڑ ا تو بہت اچھاہے ۔ کیا نام ہے اس کپڑے کا؟میں نے کہا کرنڈی کہتے ہیں ۔ میں سمجھ گیا اور 1260 روپے کا سوٹ خرید کر سلوایا اور یہ سوٹ با بے کو گفٹ کیا۔با با بہت خوش ہو گیا ۔ ایک دفعہ بابا کہنے لگا کہ تجھے جڑی بوٹیو ں کا شوق ہے۔ میں سمجھ گیا ہو ں آخر یہ با ل دھوپ میں سفید نہیں کیے تو مجھ سے وہی نسخہ چا ہتا ہے ۔ چلو بتائے دیتا ہو ں دراصل مسجد میں چھپکلیا ں بہت زیا د ہ ہیں۔ میں انہیں ما ر ڈالتا ہو ں ۔ ایک پاﺅسرسو ں کے تیل میں 7 عدد چھپکلیا ں ڈال کر اس کو ہلکی آنچ پر جلا لیں ۔ جب چھپکلیا ں جل جائیں تو تیل کو چھان کر محفوظ کر لیں ۔ بس یہی تیل ہر گلے سڑے اور کسی بھی قسم کا زخم جو کسی بھی دوا سے ٹھیک نہ ہونے والا ہو ، اس تیل سے بالکل تندرست ہو جاتاہے (ان شا ءاللہ )۔یہ ترکیب مجھے تقسیم ہند سے قبل ایک ہندو حکیم نے بتلائی تھی ۔اس دن سے یہ نسخہ استعمال کررہا ہو ں ۔ نہا یت مفید ہے ۔ آپ بھی بنا کر دیکھیں ۔میں تو نے تو ایسے گندے اور سڑے زخمو ں پر جنہیں کاٹنے کے فیصلے ہو چکے تھے، آزما یا۔ میں ما یو س نہیں ہوا بلکہ حوصلہ بڑھا ۔ بہت سے لوگ یہ تیل پرانی خارش اور خنا زیر، گلٹیو ں پر بھروسے سے استعمال کراتے ہیں ۔ ہڈی ٹوٹنے کے بعد پرانا ز خم جو کسی بھی دوائی سے ختم نہ ہو تا ہو مزید فسچو لا یا بھگندر کے زخم پر لگانے سے لا جوا ب فائدہ ہو تاہے ۔ آزما ئش شرط ہے ۔ 

جسمانی صفائی



(جسمانی صفائی اور حفظان صحت کے اصولوں کو اختیار کرنا بہت اہم ہے۔ جسم یا سانسوں سے نکلنے والی بدبو آپ کی خوبصورتی کو غارب کر سکتی ہے اور آپ کی مقبولیت کم کر سکتی ہے۔ بری عادتیں بھی لوگوں کو آپ سے متنفر کر سکتی ہیں)

گھر اور ازدواجی زندگی ہمیشہ کچھ انداز اور طور طریقے اپنانے سے جنت بنتے ہیں۔ وہ کیا ہیں؟ آئیے وہ طریقے ہم آپ کو بتائے دیتے ہیں ۔ 
ایک دلکش خاتون کمر ہ میں داخل ہو تی ہے ۔ اچانک خاموشی چھا جا تی ہے اور ہر ایک کی نظریں اس پر مر کو ز ہو جا تی ہیں۔ آپ بھی اس پر ایک نظر ڈالتی ہیں اور ” داد“ کئے بغیر نہیں رہ سکتیں ۔ ایسی سا حرانہ اور پر کشش شخصیت اکثر اوقات دوسروں کو اس طر ح متا ثر کرتی ہے ۔ دوسر و ں پر اثر اندا ز ہونے کے لیے ہما ری شخصیت کوہر لحاظ سے بھاری بھر کم ہو نا چاہیے ۔ لیکن عموما ً ہم کسی ایک پہلو کی طر ف ا شا رہ کر کے یہ بتا نے میں نا کا م رہتے ہیں کہ کون سی با ت شخصیت میں چا ر چاند لگا دیتی ہے ۔ یہ بڑی عجیب سی بات معلو م ہو تی ہے ۔ مثلا ً نزہت بڑی خوبصورت ہے لیکن یا سمین لو گو ں کو زیادہ متاثر کرتی ہے ۔ کیو نکہ وہ زیادہ زندہ دل اور دلفریب ہے، اسے دوسروں سے باتیں کرنے اور انہیں اپنا گرویدہ بنا لینے کا گُر آتا ہے ، حسن کے مر قع کے مقابلے میں چر ب زبان شخصیت کسی محفل کی رونق میں زیا دہ اضا فہ کر سکتی ہے ۔ کسی شخصیت کو پر تا ثر بنانے میں بہت سے عنا صر کا ر فر ما ہو تے ہیں ۔ جسم سے خا ر ج ہونے والی مہک ، ظاہری رکھ رکھا ﺅ طور طریقے اوردوسروں کے ساتھ طر زِ عمل ، یہ با تیں کسی شخصیت کو نکھارنے کے لیے ضروری ہیں ۔ ایک کہا وت ہے کہ کسی سے ملنے کے بعد پیدا ہونے والا تاثر ہی آخری ثابت ہو تا ہے۔ البتہ مسلسل ملا قاتیں جا ری رہنے کے بعد اس کی دوسر ی خصوصیات آپ کے سامنے وا ضح ہو تی چلی جا تی ہیں ۔ 

وضع طور
ظاہر ی و ضع قطع اہم ترین چیز ہے ۔ خوب صورت شے زندگی بھر خو شیاں بکھیر تی رہتی ہیں ۔ خوب صورتی میں مقناطیسیت ہو تی ہے۔ تا ہم خوب صورت ہی سب کچھ نہیں کیو ں کہ بعض افرا د خو ب صورت نہ ہونے کے باوجود گہر ا تا ثر چھوڑتے ہیں ۔ اس کے علا وہ کئی دوسرے عناصر بھی ایسے ہیں جنہیں اجا گر کر کے خوب صورتی پر فتح پا ئی جا سکتی ہیں ۔ 

بننا سنورنا
یہ بھی بہت اہم ہے ، بنا سنور ا شخص بہت جلد دوسرو ں کی توجہ اپنی طر ف ر اغب کرلیتا ہے ۔ پھو ہڑ اور بے سلیقہ شخصیت اپنی خوبصور تی کو بھی زائل کر دیتی ہے۔ اس کی نسبت صاف ستھری اور سمارٹ شخصیت کو زیادہ پسندیدگی کی نظروں سے دیکھا جا تا ہے ۔ اس لئے اپنے جسمانی بناﺅ سنگھار کا زیا دہ خیال رکھنا چاہئے ۔ چہرے، بالو ں اور ہا تھ پیرو ں کی طر ف کا فی توجہ دینا چاہیے ۔ 

صحت
کمزور اور زرد چہرے والی خاتون کے مقابلے میں صحت مند خاتون کا روشن چہرہ زیادہ پر کشش نظر آتا ہے ۔ یہ ضرور ہے کہ بیماری انسان کے بس میں نہیں ہو تی ہے ۔ تا ہم ورزش اور متو ازن غذا کا استعمال ہر ایک کو صحت مند رکھتا ہے ۔ صحت مند جلد اور با لو ں میںایک قدرتی چمک ہو تی ہے، جو سب کو متا ثر کر تی ہے ۔ جسمانی صفائی اور حفظانِ صحت کے اصولو ں کو اختیار کرنا بہت اہم ہے ۔ جسم یا سانسوں سے نکلنے والی بد بو آپ کی خوبصورتی کو غا ر ت کر سکتی ہے اور آپ کی مقبولیت کم کر سکتی ہے ۔ بر ی عا دتیں بھی لو گو ں کو آپ سے متنفر کر سکتی ہیں ۔ مثلا ً محفل میں نا ک صاف کرنا یا ہر وقت کھجا تے رہنا ۔ 

طر ز خرام 
اٹھنے بیٹھنے اور چلنے پھرنے کا طریقہ بہت اہم ہے ، اکثر طویل قامت خواتین بھی تھو ڑا جھک کر چلتی ہیں، جوان کے طرزِ خرام کو بھدا بنا دیتا ہے اور ان کی کشش معدوم ہو جا تی ہے ۔ با وقار طریقہ سے چلنا پھر نا زیا دہ جا ذبیت پیدا کر تا ہے ۔ خوا تین کی خوبصور ت فِگر اور مرد وں کا متنا سب قد و قامت انہیں و جا ہت عطا کر نے میں اہم کر دا ر اداکر تا ہے ۔ اس لئے اپنے جسم کا خیال رکھنا ضرور ی ہے ، اسے بھدا اور بے ڈھنگا ہر گز نہ بننے دیں۔ خوا تین کو کھانے پینے پر کنٹرول رکھنے کی زیادہ ضرورت ہے تا کہ ان کی جسمانی خوبصورتی قائم رہ سکے ۔ تا ہم دیکھا گیا ہے کہ بعض بھدے لوگ بھی کرشماتی شخصیت کے حامل ہو تے ہیں لیکن ہمیں دوسروں کی نقل ہر گز نہ کرنا چاہیے ۔ مثلا ً ہو سکتا ہے کہ اسٹیج پر اٹھلا کر چلنے والی ایک ماڈل کو جنسی کشش کا حامل سمجھا جائے لیکن عام زندگی میں ہم اسی انداز کے ساتھ سڑک پر ہرگز نہیں چل سکتے۔

لبا س
ایسا لبا س پہننا چاہیے جو ہماری جسمانی ساخت اور شخصیت کے عین مطا بق ہو۔ عمر کا بھی خیا ل رکھنا چاہیے اور اس میں اضافے کے ساتھ لبا س میں صوفیا نہ رنگ غالب آتے رہنا چاہیے ۔ ایسا لبا س پہنیں جو آپ کی رنگت کو بھی اجا گر کرنے کی صلا حیت رکھتا ہو ۔ بعض شخصیات بھڑکیلے اور شوخ کپڑوں میں خوب سجتی ہیں ۔ جب کہ بعض دوسروں کو ایسے ملبوسات میں دیکھ کر تر س آتا ہے ۔ آپ کو چاہیے کہ محض جدید فیشن اپنانے کے بجائے صاف ستھرے اور خوبصورت رنگو ں والے ملبوسات کو زیا دہ اہمیت دیں ۔ خو اتین کے لیے میک اَپ اورزیورات کا انتخاب بھی مو قع اور ضرورت کے عین مطابق ہو نا چاہیے۔ 

پھوڑے پھنسی کے لیے



آنکھو ں کی خارش کے لیے
میٹھے انار کے دانوں کا پانی کسی تا نبے کے برتن میں ڈال کر درمیانی آنچ پر پکا ئیں جب وہ اچھی طر ح گاڑھا ہو جائے تو اسے کسی صاف ڈبیہ میں ڈال دیں ۔ را ت کو سوتے وقت ایک ایک سلائی دونوں آنکھوں میں ڈالیں۔ خا رش چشم اور پلکوں کے با ل گر تے ہوں، تو بہترین ہے ۔ 

نا خن اکھڑنے لگیں 
پانچ تو لے شیطر ج ہندی کا جو شاندہ تیار کر کے اس میں پا نچ تو لے سرکہ اور دو تولے شہد ملا کر پکائیں۔ گا ڑھا ہونے پر بو تل میں ڈالیں ۔ اکھڑنے اور پٹھتے ہوئے نا خنو ں پر لگانے سے مفید نتائج برآمد ہو تے ہیں۔

بلغم کی زیا دتی اور نسیا ن کے لیے
ساڑھے چا ر تولہ کسندر لیں۔ را ت کو تھوڑے سے پانی میں بھگو دیں ۔ صبح نہار منہ یہ پانی نتھار کر پئیں ۔ بلغم کی زیا دتی کو ختم کر نے میں لاثانی ہے ۔مر ض نسیا ن کا بھی خاتمہ ہو جاتاہے ۔ 

پیچش کے لیے
چھو ٹی چھوٹی سیا ہ ہرڑ لیں ان پر گھی لگالیں پھر انہیں یوں بھونیں کہ نہ کچی رہیں نہ ملنے پائیں۔پھر باریک پیس لیں۔ تھوڑے سے دہی یا مکھن میں چا ر ما شے یہ سفوف ڈال کر استعمال کریں ۔ پیچش کا کامیاب علا ج ہے ۔ 

آگ سے جل جانا
اقاقبا لیں اور بار یک پیس لیں مرغی کے انڈے کی سفید ی میں ملا لیں ۔ اب جلی ہوئی جگہ پر لگائیں درد بند ہو جائیگا اور آبلے نہیں پڑتے ۔ 

پتھری کے لیے
سہا گہ بریاں ایک تو لہ لیکر اسے باریک پیس لیں ۔ اب ر وغن گاﺅ پا نچ تو لہ میں ملا کر پکا ئیں جب سہاگہ پھو ل جا ئے تو اسے نکال کر پیس لیں یہ سفو ف بارہ تولہ شہد میں ملا کر رکھ لیں ۔ روزانہ 3 ماشہ پانی کے ساتھ استعمال کریں ۔ انشا ءاللہ پتھری ختم ہو جائے گی ۔ 

پھوڑے پھنسی کے لیے 
دیسی مر غی کے انڈے کی سفیدی میں ایک چمچ تل کا تیل ملائیں اور پھوڑے یا پھنسی کی جگہ پر لیپ کر دیں۔ فائدہ مند ہے ۔ 

ملیریا کے لیے
ایک تولہ تلسی کی سبز پتی، نصف ما شہ کالی مر چ میں ملا کر پیس لیںاور تھوڑا سا شہدملا کر چنے کے برابر گو لیا ں بنا لیں۔ سر دی سے بخا رہونے اور ملیریا کے لیے اکسیر ہے اسکا استعمال بلغمی بخاروں میں بھی لا جواب اثر کرتاہے ۔ 

ورم تحلیل کر نے کے لیے
املتا س کی جڑ لیں ۔ پیس کر ورم کی جگہ پر لیپ کریں ۔ ورم تحلیل ہو جائے گا ۔ 

جلد کی خشکی کے لیے



بیوٹی پارلرز میں مختلف کیمیائی اجزا پر مشتمل یہ ماسک بکثرت استعمال ہوتے ہیں جبکہ قدرتی اجزاءسے تیار ماسک گھر میں آسانی سے بن سکتے ہیں اور بہت مفید بھی ثابت ہوتے ہیں۔ خوبصورت جلد حاصل کرنے والوں کے لیے خصوصی تحریر

حسن بخش لیپ
اسے آج کل ” فیس ما سک “ کہا جاتاہے ۔ بیوٹی پا رلرز میں مختلف کیمیا ئی اجزا پر مشتمل یہ ماسک بہ کثرت استعمال ہوتے ہیں جب کہ قدرتی اجزا سے تیار ما سک ،گھر میں آسانی سے بن سکتے ہیں اور بہت مفید بھی ثابت ہوتے ہیں ۔ ان کے استعمال سے جلد میں ایک نئی جان پڑ سکتی ہے ،کیل مہاسے دور ہوتے ہیں، جلن اور سوزش سے نجات مل جاتی ہے ۔ جلد کی خشکی دور کی جا سکتی ہے اور مردہ جلد کے خلیا ت دورکر کے جلد بحال اور جھریاں دور کی جا سکتی ہیں ۔ 
ما سک لگا نے کے لیے ضرور ی ہے کہ
(1 ) ما سک لگانے سے پہلے آپ اپنے با ل پیچھے کر کے ان پر کو ئی کپڑا باندھ لیں تا کہ بال اور کپڑے محفوظ رہیں۔
(2 ) ما سک لگا نے سے پہلے چہرہ اچھی طرح صاف کر یں۔ 
(3 ) لیپ یا ماسک کو خاصا گاڑھا ہو نا چاہیے تا کہ اس میں شامل اشیا جلد پر اچھی طر ح لگ جائیں ، لیکن اتنا گاڑھا بھی نہ ہو کر نو چ کر نکالنا پڑے ۔ ما سک آنکھوں اور ہو نٹو ں پر نہ لگے۔
(4 ) ما سک کو چہرے پر 15 منٹ تک لگا رہنے دیں اور پھر پانی سے اچھی طر ح دھو لیں اور یہ یا د رکھیں کہ پا نی سے دھونے کے بعد جلد خشک ہو سکتی ہے ، اس لیے چہرے پر جلد کو نم رکھنے والی کوئی شے مثلا ً عرقِ گلا ب میں شامل گلیسرین کی چند بوندیں لگا لیں ۔ 

قدرتی لیپ
ان سے فائدے کے لیے ضروری ہے کہ تا زہ پھل اور سبزیا ں حاصل کی جائیں ۔ یہ بھی ضروری ہے کہ انہیں قدرتی کھا د دی گئی ہو ۔ انہیں اچھی طر ح دھو لینا بھی ضروری ہے ، کیو ں کہ ان پر کیڑے ما ر دوائیں وغیرہ بھی چھڑکی جا تی ہیں ۔ یہ قدرتی لیپ چو ں کہ بہت جلد خرا ب ہو جاتے ہیں ، اس لیے درکا ر مقدار میں ہی تیار کر نے چاہئیں ۔ ان کی تیاری بھی مشکل نہیں ہو تی۔ اپنے با ور چی خانے کا جائزہ لیں تو ان میں سے کئی چیزیں مثلا ً دہی ، انڈے او رشہد گھر میں ہی مل جائیں گے بلکہ روز آنے والے کئی پھل اور سبزیا ں بھی حسن کے نکھارنے میں کام آسکتی ہیں۔ 

کیلا
حسن بخش پھلو ں میں کیلے کا بڑا اہم مقام ہے ۔ حیا تین سے بھر پور یہ پھل جلد اور با لو ں کے لیے بہت مفید ثابت ہو تا ہے۔ اس میں کیلیں اور داغ دھبے دور کرنے کی بھی بڑی صلاحیت ہوتی ہے۔ چھیلنے کے بعد کیلا بھوری رنگت اختیار کر لیتا ہے ۔ جس سے اس کی تا ثیر ختم نہیں ہوتی ۔ کیلا ہمیشہ بے دا غ لینا چاہیے ۔ 

جلد کی خشکی کے لیے
جلد کی خشکی دور کر کے اسے تر وتا زہ رکھنے کے لیے کھانے کا ایک چمچہ کیلے کا گو دا ایک چائے کا چمچہ شہد ملا کر اچھی طر ح ایک جان کرکے چہرے کی صاف کی ہوئی جلد اور گر دن پر لگائیں ۔ آنکھیں محفوظ رہیں ۔لیپ لگانے کے 20 منٹ بعد نیم گرم پانی سے چہرہ اور گر دن دھو لیں ۔ 


خشک با لو ں کے لیے
با لو ں کے لحاظ سے کیلے کے گو دے میں بادام کا تیل اتنا ملا ئیں کہ ذرا پتلا سا لیپ بن جائے جو بالو ں اور ان کی جڑوں پر لگانے کے لیے کا فی ہو ۔ اسے لگانے کے بعد سر کو پلاسٹک کی ٹوپی یا تھیلی سے ڈھک کر اوپر سے تولیہ لپیٹ لیجئے۔ اس کا ہفتے میں ایک با ر استعمال کافی ہے ۔ 

پپیتا
وسطی امریکہ کا یہ پھل برصغیر میں صدیو ں سے استعمال ہو رہا ہے ۔ ہا ضمے کی بہتری کے علا وہ اس میں موجو د اہم غذائی اجزا صحت اور توانائی کا سامان مہیا کر تے ہیں ۔ اس میں ہا ضم خمیر ( انزائم ) خوب ہو تے ہیں ، اس لیے جلد پر اس کے لیپ سے مر دہ خلیا ت بڑی عمدگی سے دور کیے جا سکتے ہیں اور کیلیں ، دا غ دھبے بھی دور ہو سکتے ہیں۔ اس طرح جلد نکھر جاتی ہے ۔کھر دری جلد سے نجا ت کے لیے دو چائے کے چمچے پکے پپیتے کا گو دا چھی طرح گھوٹ لیجئے اور اس میں ایک چائے کا چمچ شہد اچھی طر ح ملا کر اسے چہرے اور گر دن پر لیپ کر کے 15 منٹ بعد دھو لیں اور موئسچرائزر لگا لیں ۔ 

دھبو ں اور کیلو ں کے لیے
پپیتے کے گو دے میں شہد کی جگہ بغیر با لا ئی کا دہی ملا کر لگائیں یہ لیپ آنکھو ں اور ہونٹوں پر نہ لگے۔ 15 منٹ بعد گرم پانی سے دھو لیں ۔ 

پھولی آنکھو ں کے لیے
آنکھ کے اطرا ف کی جلد پھو ل گئی ہو تو آنکھیں بند کر کے اس کے پتلے پتلے قتلے پھولی ہوئی جگہ پر رکھ کر 5 منٹ بعد گرم پانی سے دھو لیں ۔ 

کھردری جلد کے لیے
پکے پپیتے کے چھلکے کا اندرونی حصہ پورے جسم پر ملیں ۔ اس سے دوران خون بھی تیز ہو گا ۔ 15 منٹ بعد نیم گرم پانی سے دھو لیں ۔ 

سیب
اس میں پائے جانے والے خمیرات (انزائمز ) میں جلد کے مر دہ خلیا ت اور بیکٹریا دور کر کے جلد نکھارنے کی صلا حیت ہو تی ہے ۔ اس سے گومڑیا ں ، پھنسیاں اور کیلیں دو رہو جا تی ہیں ۔ سیب کے لیپ سے جلد کی تیزابیت بحال ہو جاتی ہے اور وہ چھوت و سرا یت ( انفکیشن ) سے محفو ظ رہتی ہے ۔ جلد کے ریشو ں کو سیب میں مو جو د حیا تین الف ( وٹا من اے ) اور ج ( سی ) سے غذائیت ملتی ہے اور وہ بڑھتے اور اپنی مرمت و اصلا ح کر تے ہیں ۔ ملی جلی یعنی خشک و چکنی جلد کے لیے سیب کا گو دا بقدر ضرورت جلد پر لگا کر 20-15 منٹ بعد اچھی طرح دھو کر مو ئسچرا ئزر لگائیں ۔ 

کیل،مہاسوں کے لیے
سیب کی پتلی قاشیں کا ٹ کر تھوڑے سے پانی میں دھیمی آنچ پر گلا کر نرم گودا سا بنا کر ٹھنڈا ہونے کے بعد چہرے پر لگا لیں ۔ 15منٹ بعد دھو لیں۔

بالوں کی خشکی کے لئے
دو کھا نے کے چمچے گرم پانی میں سیب کا رس( دو کھا نے کے چمچے) ملا کر سر پر ملیں اور 10 منٹ بعد سر دھو دیں۔ یہ عمل ہفتے میں 2 یا 3 مر تبہ کریں ۔ 

دھوپ کا اثر 
دھو پ سے جھلسی ہوئی جلد کے لیے سیب کی قاشیں متاثرہ حصے پر رکھیں ۔ اس سے ٹھنڈک پڑ جائے گی اور ورم بھی کم ہو جائے گا

افادات نوری



افادات نوری

ذیل میں قابل صد احترام ڈاکٹر نور احمد نور صاحب پروفیسر آف میڈیسن نشتر میڈیکل کالج ملتان، کی نماز پر تحقیق پیش ہے۔ 

نماز تہجد کا فائدہ 
مایوسی یعنی ڈیپریشن(Depression)کے امراض کا علاج مغربی ڈاکٹروں نے ایک اور دریافت کیا ہے۔ یہ بات مجھے خیبر میڈیکل کالج کے ماہر نفسیات نے بتائی۔ مغربی ممالک کے ڈاکٹروں نے دیکھا کہ جو مسلمان تہجد کے وقت جاگتے ہیںانہیں مایوسی کا مرض نہیں ہوتا۔ چنانچہ انہوں نے سوچا کہ تہجد کے وقت جاگنا، مایوسی کے مرض کا علاج ہے۔ علم نفسیات (Psychology)کے ماہرین نے مایوسی کے مریضوں پر یہ تجربہ کیا۔ انہوں نے مایوسی کے مریضوں کو تہجد کے وقت جگانا شروع کیا۔ یہ مریض جاگ کر کچھ پڑھ لیتے تھے اور پھر سو جاتے تھے۔ یہ معمول جب کئی مہینے تک مسلسل جاری رکھا گیا تو مایوسی کے مریضوں کو بہت فائدہ ہوا اوروہ دواﺅں کے بغیر ٹھیک ہو گئے۔ چنانچہ اس مغربی ڈاکٹر نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ آدھی رات کے بعد جاگنا مایوسی کے مریضوں کا علاج ہے۔ 

پانچ وقت نماز پڑھنے کی وجہ
تقریباً ہر مذہب کے پیرو کار مانتے ہیں کہ انسان جسم اور روح کا مرکب ہے۔ جسم کی غذا زمین سے نکلنے والی خوراک ہے اور روح کی غذا نماز ہے۔ دین اسلام میں جسم اور روح کی غذا کا ساتھ ساتھ انتظام کیا گیا ہے۔ صبح کے وقت ناشتہ کر کے جسم کو غذا دیتے ہیں اور فجر کی نماز پڑھ کر روح کو قوت بخشتے ہیں۔ دوپہر کا کھانا کھا کر جسم کو قوت ملتی ہے اور ظہر کی نماز پڑھ کر روح کی غذا کا سامان بن جاتا ہے۔ عصر کی نماز ڈھلتے دن کے بعد مزید روح کےلئے تقویت کا باعث بنتی ہے۔ چونکہ شام کے وقت کئی لوگ کھانا زیادہ کھا لیتے ہیں اس لئے عشاءکی نماز کی رکعتیں زیادہ ہوتی ہیں۔ 

امراض قلب سے بچاﺅ
دل کے ماہر ڈاکٹر صاحبان نے کئی سالوں کی محنت کے بعد ایک ورزش دریافت کی ہے جس سے دل کے امراض کم ہو جاتے ہیں اور یہ ورزش نماز سے ملتی جلتی ہے۔ جب ہم قیام کرتے ہیں تو جسم کے نچلے حصے کو خون زیادہ ملتا ہے اور جب ہم رکوع میں جاتے ہیں تو درمیانی حصے کو فائدہ ہوتا ہے اور جب ہم سجدے میں جاتے ہیں تو جسم کے اوپر والے حصے کو زیادہ خون ملتا ہے۔ لہٰذا نماز کے دوران جسم کے ہر حصے کو موزوں مقدار میںخون میسر ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے کئی بیماریاں مثلادل کے امراض کم ہو جاتے ہیں۔ مشاہدے کی بات ہے کہ عابد لوگ اکثر نحیف ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے دل قوی ہوتے ہیں اور وہ دل کے امراض میں کم مبتلا ہوتے ہیں۔

مچھلیاں کہاں ہیں



ایک بزرگ مچھلیاں پکڑ رہے تھے اور آپ کے ساتھ آپ کی چھوٹی لڑکی بھی بیٹھی تھی۔آپ جو بھی مچھلی پکڑتے وہ اپنی لڑکی کو دیتے جاتے اور وہ لڑکی اپنے والد سے مچھلیاں لے لے کر پھر دریا میں ڈالتی جاتی۔
حضرت جب فارغ ہو کر اُٹھے تو لڑکی سے فرمایا۔
"بیٹی! مچھلیاں کہاں ہیں؟" وہ بولی:
"ابا جان! میں نے تو ان سب کو پھر دریا میں ڈال دیا ہے۔"
حضرت نے فرمایا:
"تم نے یہ کیا کیا؟ ساری محنت برباد کر دی۔"
وہ بولی 
"آپ ہی نے تو بتایا تھا کہ جو مچھلی ذکر اللہ عزوجل سے غافل ہوجاتی ہے وہی جال میں پھنستی ہے تو آپ جس مچھلی کو پکڑتے تھے میں سمجھ لیتی تھی کہ یہ مچھلی ذکر اللہ سے غافل ہے جب ہی تو پکڑی گئی ہے۔ اس لیے میں نے اس خیال سے کہ غافل مچھلیاں کھا کر کہیں ہم بھی ذکر اللہ سے غافل نہ ہو جائیں۔ لہٰذا میں نے وہ ساری مچھلیاں پھر دریا میں ڈال دیں۔"

انمول اصول، زندگی کے رہبر



انمول اصول، زندگی کے رہبر 
٭ بلند کر دار انسان نا مسا عد حالا ت میں بھی سر بلند رہتا ہے ، نا امید ہو کر شکست قبو ل نہیں کرتا ٭ ہر آدمی مشور ہ دینے کی صلا حیت نہیں رکھتا ٭ مطمئن اور آرام پسند لوگ کبھی ترقی نہیں کر سکتے ٭ تحریر ایک خامو ش آواز اور قلم ہا تھ کی زبان ہے ٭ غصہ تھوڑی دیر کی اور غرور ہمیشہ کی دیوانگی ہے ٭خوبصور تی علم و ادب سے حاصل ہو تی ہے لبا س سے نہیں ٭ زبان کی حفا ظت دولت سے مشکل ہے ٭غریب کو صدقہ دینے سے صرف صدقے کا اور غریب رشتہ دار کو دینے سے د و گنا ثوا ب ملتا ہے ایک صدقے کا دوسرا رشتہ داری کا حق ادا کرنے کا ٭ معا فی بہت اچھا انتقام ہے ٭ دولت کے بھو کے کو کبھی سکون نصیب نہیں ہو تا ٭ عورت صرف ایک را ز مخفی رکھ سکتی ہے او ر وہ ہے اس کی عمر٭ ہر کسی کی با ت سن لو مگر اپنا فیصلہ محفوظ رکھو ٭جو اپنی جیب سے کسی کا دل جیتنا چاہے وہ اندھا ہے ٭ ہمیشہ پا ک و طا ہر رہو، رزق میں برکت ہو گی ٭ صبر زندگی کے مقصد کے دروازے کھو لتا ہے کیو نکہ صبر کے علا وہ اس دروازے کی کو ئی چابی نہیں ٭ عقل جیسی دولت اور جہا لت جیسی کو ئی غر بت نہیں ٭ عقل کی آنکھیں نور ایما ن کے ساتھ منور ہیں ٭عورت کی بے مر وتی پر صبر کرنے والا حضرت ایوب علیہ السلام کے برا بر ثوا ب پائیگا ۔ جو شخص کم کھا تا ہے اس کا دما غ روشن رہتا ہے٭ جا ہل اپنی غلطی کبھی نہیں ما نتا ٭جو جلدی کر تا ہے وہ پھنسے گا ٭ جو پوچھتا ہے ،وہ پا تا ہے ٭ دنیا میں کا م کرکے مر جا نا آبِ حیات پینے سے بہتر ہے ٭ احسان کر کے نہ جتانا احسان کرنے سے کہیں زیا دہ مشکل ہے ٭اگر لو گ تجھے اس صفت سے موصوف کریں جو تجھ میں نہیں تو اس تعریف سے مغرور نہ ہو جاﺅیونکہ جا ہلوں کے کہنے سے ٹھیکر ی سونا نہیں بن جا تی٭ دوسروں کی غلطی معاف کر دو مگر اپنی کبھی بھی مت کر و ٭ بکنے کی ایک قیمت ہوتی ہے مگر نہ بکنے کی قیمت کہیں زیا دہ ہے ٭خیرا ت کر و مال بڑھے گا ٭زندگی چند لمحے کا کھیل تما شہ ہے ۔

سچے رشتے کی دلیل

تکبر سے پاک گفتگو ، مفاد سے پاک محبت ، لالچ سے پاک خدمت اور خود غرضی سے پاک دعا سچے رشتے کی دلیل ھے




سبھی تعریف کرتے ہیں میری تحریر کی لیکن 
کبھی کوئی نہیں سنتا ، میرے الفاظ کی سسکی

علم

نیک آدمی جب علم سیکھتا ھے تو انکساری سے جھک جاتا ہے اور بد فطرت جب علم سیکھتا ہے تو تکبر سے اکڑ جاتا ہے

 انسان کی پہچان علم سے نہیں بلکہ ادب سے ھوتی ھے کیونکہ علم تو ابلیس کے پاس بھی بہت تھا لیکن ادب سے محروم تھا