اس بلاگ کا ترجمہ

Thursday, March 21, 2013

مسجد کی صفائی سے رشتوں کے مسائل کا حل


میں سوچتا ہوں میں نے اللہ کا گھر صاف کیا اللہ تعالیٰ کو راضی کیا اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو مجھ سے راضی کردیا اور اکیس دن کے اندر اندر میں نے تین بچیوں کے رشتے کرلیے ہیں اور میں نے اپنے اللہ سے وعدہ کرلیا ہے کہ انشاء اللہ میں زندگی بھر مسجد کی صفائی کرتا رہوں گا


حضرت عبید رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کی کہ مدینہ میں ایک عورت تھی جو مسجد کی صفائی ستھرائی کرتی تھی‘ وہ مرگئی اور حضور نبی کریم ﷺ کو پتہ نہ چلا۔ ایک روز اس کی قبر پر گزر ہوا۔ دریافت کیا یہ قبر کس کی ہے؟ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا ’’ام محجن کی۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہی جو مسجد کا کام کرتی تھی؟ عرض کیا جی یارسول اللہ ﷺ تو آپ ﷺنے صف باندھی اور اس کی نماز جنازہ ادا فرمائی۔ پھر فرمایا۔ اے عورت! کونسا عمل اچھا پایا؟ صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین نے فرمایا کیا یہ سنتی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم اس سے زائد سننے والے نہیں‘ اس عورت نے جواب دیا مسجد کی صفائی کی وجہ سے جنت میں ہوں اور اللہ تعالیٰ نے مجھے بخش دیا ہے۔(راوہ:ابوالشیخ ابن حبان)
حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ نے مرفوعاً روایت کی کہ جس نے اللہ کی مساجد کو روشن کیا اللہ تعالیٰ اس کی قبر کو روشن فرمائے گا اور جس نے اس میں خوشبوئیں رکھیں تو اللہ تعالیٰ جنت میں اس کیلئے خوشبو مہیا فرمائے گا۔
محترم حکیم صاحب اکثر اپنے بیان میں فرماتے ہیں کہ مسجد کی صفائی سے اللہ تعالیٰ رحمت کےدروازے کھول دیتا ہے۔ لاعلاج مریضوں کو مسجد کی صفائی سے شفاء نصیب ہوتی ہے۔۔۔ رزق کے دروازے کھل جاتے ہیں۔ مقدمات ختم ہوجاتے ہیں‘ رشتوں کی بندش ٹوٹ جاتی ہے‘ بے اولاد کو اللہ تعالیٰ مسجد کی صفائی کے صدقے اولاد دیتا ہے‘ میں نے اپنے ایک بزرگ چولستانی کو ہر روز مسجد کی صفائی کا عمل بتایا اور مسلسل اور خلوص نیت کا کہاکہ جتنی خلوص نیت سے خدمت کرو گے اتنا ہی جلد تمہارا کام ہوگا۔
خودکشی کروں یا بیٹیاں دفن کردوں؟؟؟
چولستان میں وٹے سٹے کے مرض کی وجہ سے کئی خاندان پریشان ہیں۔ کئی کئی خاندانوں میں کئی کئی بچیاں جوان بیٹھی ہیں۔ رشتے نہ ہونے کی وجہ سے پریشان ہیں۔۔۔۔ میرے بزرگ چولستانی نے کہا کہ دل کرتا ہے خودکشی کرلوں یا پھر بچیوں کو زندہ دفن کردوں۔۔۔۔ ایک ہوتی تو کوئی غم نہ تھا۔۔۔ اب چار جوان بچیوں کا بوڑھا باپ ہوں۔۔۔۔ بچیوں کی عمر بھی بڑھاپے میں پہنچ رہی ہے۔۔۔۔ لیکن شادیوں کی آس امید تک پیدا نہیں ہوئی۔۔۔ میں کیا کروں؟؟؟ خود اپنے آپ کو ختم کرلوں یا پھر بچیوں کو زندہ درگور کردوں۔۔۔؟؟؟ میں نے بزرگ چولستانی کی داستان سننے کے بعد اسے محترم حکیم صاحب کا بتایا ہوا عمل بتا دیا کہ مسجد کی صفائی ہر روز کرو۔۔۔ بلکہ مسجد کے غسل خانے صاف کرو۔۔۔ اس نے جاکر مسجد کی صفائی شروع کردی۔ اکیس دن کے بعد مجھے ملا اور بڑی خوشی سے کہنے لگا۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے مسجد کی صفائی کے صدقے میری بچیوں کے نصیب کھول دئیے۔۔۔ وہ لوگ جنہوں نے مجھے برادری سے نکال دیا تھا وہ میرے گھر آئے اور مجھے بڑی منت سماجت سے راضی کرلیا۔ میں سوچتا ہوں میں نے اللہ کا گھر صاف کیا اللہ تعالیٰ کو راضی کیا اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو مجھ سے راضی کردیا اور اکیس دن کے اندر اندر میں نے تین بچیوں کے رشتے کرلیے ہیں اور میں نے اپنے اللہ سے وعدہ کرلیا ہے کہ انشاء اللہ میں زندگی بھر مسجد کی صفائی کرتا رہوں گا کیونکہ مسجد کی صفائی سے مجھے اور میری بچیوں کو ابدی سکون حاصل ہوا ہے۔
قارئین! یہ تو ایک فرد واحد کی کہانی ہے قبلہ حکیم صاحب کے پاس ہزاروں ایسی داستانیں ہیں ۔۔۔۔ لیکن یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ مسجد کی صفائی سے دنیا اور آخرت کی ان گنت سعادتیں حاصل ہوتی ہیں۔۔۔ہر جائز مراد پوری ہوتی ہے تقدیریں بدل جاتی ہیں۔۔۔

ماہ ربیع الثانی


اس ماہ کی 15 اور 29 شب کو نماز عشاء کے بعد چار رکعت نفل نماز اس طرح سے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورئہ فاتحہ کے بعد پانچ پانچ مرتبہ سورئہ اخلاص پڑھے۔ سلام پھیرنے کے بعد اللہ تعالیٰ سے دعا مانگے۔ انشاء اللہ تعالیٰ جو بھی جائز دلی مراد ہوگی وہ پوری ہوگی۔


ہر مشکل و پریشانی کیلئے: اس ماہ کی پہلی شب کو نماز مغرب کی ادائیگی کے بعد عشاء کی نماز سے قبل 8 رکعت نماز دو دو رکعت اس طرح پڑھے کہ پہلی رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد تین بار سورۃ الکوثر‘ دوسری رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد تین مرتبہ سورۃ کافرون۔ اس کے بعد باقی تمام رکعتوں میں سورۃ فاتحہ کے بعد ہر رکعت میں تین تین مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھے۔ اس نماز کو پڑھنے سے اللہ تعالیٰ ہر طرح کی پریشانی و مشکل سے خلاصی عطا فرماتے ہیں۔
مرادیں پوری ہونگی: جو کوئی ربیع الثانی کی تیسری شب نماز عشاء کے بعد چار رکعت نفل نماز اس طرح سے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد تین تین مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھے‘ سلام پھیرنے کے بعد چالیس مرتبہ یَابَدِیْعُ پڑھے تو انشاء اللہ تعالیٰ جو بھی نیک حاجت ہوگی پوری ہوگی۔
جنت الفردوس کے حصول کیلئے: اس ماہ کی پانچویں شب کو نماز عشاء کے بعد چار رکعت نفل نماز اس طرح سے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد 3-3 مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھے۔ پروردگار عالم ان نوافل پر ہمیشگی کرنے والے کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائیں گے۔
اجرِ عظیم حاصل کرنے کیلئے: جو کوئی ربیع الثانی کی پندرہ تاریخ کو چاشت کے بعد 14 رکعت نفل نماز دو دو رکعت کرکے اس طرح سے پڑھے کہ ہر رکعت میں سوئہ فاتحہ کے بعد سات سات مرتبہ سورۃ اقراء پڑھے پھر جب سلام پھیرے تو نہایت توجہ و یکسوئی کے ساتھ 60 مرتبہ یہ پڑھے۔
یَا مَلِیْکُ تَمَلَّکْتَ الْمَلَکُوْتِ وَالْمَلَکُوْتُ فِیْ مَلَکُوْتِ مَلَکُوْتِکَ یَامَلِیْکُ۔انشاء اللہ تعالیٰ اس نماز کے پڑھنے سے ثواب عظیم حاصل ہوگا۔
دلی مرادوں کے حصول کیلئے: اس ماہ کی 15 اور 29 شب کو نماز عشاء کے بعد چار رکعت نفل نماز اس طرح سے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورئہ فاتحہ کے بعد پانچ پانچ مرتبہ سورئہ اخلاص پڑھے۔ سلام پھیرنے کے بعد اللہ تعالیٰ سے دعا مانگے۔ انشاء اللہ تعالیٰ جو بھی جائز دلی مراد ہوگی وہ پوری ہوگی۔
ہزاروں نیکیاں کمائیں: ماہ ربیع الثانی کی پہلی تاریخ، پندھویں تاریخ اور انتیس تاریخ کو چار چار رکعت نفل نماز پڑھے۔ اس کی ترکیب یہ ہے کہ:نماز کی نیت کرلینے کے بعد ثناء اور فاتحہ پڑھنے کے بعد ہر رکعت میں پانچ پانچ بار سورئہ اخلاص پڑھی جائے۔ تو اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پڑھنے والے کو ہزاروں نیکیاں عطا ہوں گی اور ہزاروں اس کے گناہ معاف ہوجائیں گے۔
جمادی الاولیٰ کے فضائل
اس مہینہ میں قرآن پاک کی پاک و صاف لباس پہن کر صاف اور آہستہ آہستہ سمجھ کر تلاوت کرنا بہت زیادہ ثواب اور فائدہ کا باعث ہے۔ اس ماہ میں نوافل پڑھنا اور دیگر عبادات کرنا بہت سی فیوض وبرکات کے حصول کا باعث ہے۔پہلی شب:۔جو کوئی اس ماہ کی پہلی شب نماز مغرب کے بعد چار رکعت نفل نماز دو دو رکعت کر کے اس طرح سے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد گیارہ گیارہ مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے تو پروردگار عالم اس کو بے شمار ثواب سے نوازے گا اور اس کو گناہوں کی معافی عطا فرمائے گا۔دو نفل:۔جمادی الاولیٰ کی پہلی شب نماز عشاء کے بعد دو رکعت نفل نماز اس طرح سے پڑھنی چاہئے کہ پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ جمعہ پڑھے جبکہ دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ مزمل پڑھے۔چار نوافل:۔ اس ماہ کی یکم تاریخ کو نماز ظہر کے بعد چار رکعت اس طرح سے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سات مرتبہ سورۃ النصرپڑھے۔تیسری شب:۔ جمادی الاولیٰ کے مہینہ کی تیسری شب کو نماز عشاء کے بعد بیس رکعت نفل نماز دو دو رکعت کے ساتھ اس طرح سے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد دس دس مرتبہ سورہ قدر پڑھے اور سلام پھیرتے ہی یعنی تمام نوافل کی ادائیگی کے بعد باوضو حالت میں ہی قبلہ رخ بیٹھ کر فجر کی اذان تک یہ کلمات بکثرت پڑھتا رہے۔یَاعَظِیْمُ تَعَظَّمْتَ بِالْعَظْمَۃِ وَالْعَظْمَۃُ فِیْ عَظْمَۃِ عَظْمَتِکَ یَاعَظِیْمُ انشاء اللہ تعالیٰ ثواب عظیم حاصل ہو گا اور جو بھی نیک حاجت ہو گی پروردگار عالم وہ ضرور پوری فرمائے گا۔نفلی روزے:۔اس ماہ کی تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کو نفلی روزے رکھنے کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔اکیسویں شب:۔اس مہینہ کی اکیسویں شب کو نماز عشاء کے بعد چھ رکعت نفل نماز دو
دو رکعت کر کے اس طرح سے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد تین تین مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے۔ نوافل کی ادائیگی کے بعد ایک سو مرتبہ درود پاک پڑھے۔ستائیسویں شب:اس شب کو نماز عشاء کے بعد آٹھ رکعت نفل نماز دو دو رکعت کر کے اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد ایک ایک مرتبہ سورۃ والضحیٰ پڑھے۔ اس کے بعد بکثرت سُبُّوحٌ قُدُّوْسٌ کا ورد کرتا ہوا باوضو حالت میں سو جائے۔ انشاء اللہ تعالیٰ بہت سی برکات حاصل ہوں گی۔عظمت والی دعا:ابن عباس ؓ نے کہا ہے کہ حضرت ابراہیم ؑ حضرت ذوالقرنین ؑسے ملے اوران سے پوچھا کہ سارے زمانہ کو تو نے کس طرح سے دیکھااور شرق سے لیکر غرب تک کاکیسے مالک ہو گیا انہوں نے جواب دیا قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ سے اوران چند کلمات سے کہ جو انہیں پڑھے گا اللہ پاک اس کیلئے دس لاکھ نیکیاں لکھے گا اور اس کے دس لاکھ گناہ بخش دیگا اور اس کے دس لاکھ درجے بلند کرے گا۔

جو دعا مانگی جائے ضرور بالضرور قبول ہوگی۔


   حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہٗ اور ابن عباس رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں کہ سورۂ یٰسین شروع سے اِذْ جَآ ئَ ھَاالْمُرْسَلُوْنَ تک پڑھ کر جو دعا مانگی جائے ضرور بالضرور قبول ہوگی۔ (دارمی)
 (1) يس  
(1) یسۤ  
   
(2) وَالْقُرْآنِ الْحَكِيمِ  
(2) قرآن حکمت والے کی قم ہے  
   
(3) إِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ  
(3) بے شک آپ رسولوں میں سے ہیں  
   
(4) عَلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ  
(4) سیدھے راستے پر  
   
(5) تَنزِيلَ الْعَزِيزِ الرَّحِيمِ  
(5) غالب رحمت والے کا اتارا ہوا ہے  
   
(6) لِتُنذِرَ قَوْمًا مَّا أُنذِرَ آبَاؤُهُمْ فَهُمْ غَافِلُونَ  
(6) تاکہ آپ اس قوم کو ڈرائیں جن کے باپ دادا نہیں ڈرائے گئے سو وہ غافل ہیں  
   
(7) لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلَى أَكْثَرِهِمْ فَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ  
(7) ان میں سے اکثر پر خدا کافرمان پورا ہو چکا ہے پس وہ ایمان نہیں لائیں گے  
   
(8) إِنَّا جَعَلْنَا فِي أَعْنَاقِهِمْ أَغْلاَلاً فَهِيَ إِلَى الأَذْقَانِ فَهُم مُّقْمَحُونَ  
(8) بے شک ہم نے ان کی گردنوں میں طوق ڈال دیے ہیں پس وہ ٹھوڑیوں تک ہیں سو وہ اوپر کو سر اٹھائے ہوئے ہیں  
   
(9) وَجَعَلْنَا مِن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ سَدًّا وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا فَأَغْشَيْنَاهُمْ فَهُمْ لاَ يُبْصِرُونَ  
(9) اور ہم نے ان کے سامنے ایک دیواربنادی ہے اور ان کے پیچھے بھی ایک دیوارہے پھر ہم نے انہیں ڈھانک دیا ہے کہ وہ دیکھ نہیں سکتے  
   
(10) وَسَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنذِرْهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ  
(10) اور ان پر برابر ہے کیا آپ ان کو ڈرائیں یا نہ ڈرائیں وہ ایمان نہیں لائیں گے  
   
(11) إِنَّمَا تُنذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّكْرَ وَخَشِيَ الرَّحْمَنَ بِالْغَيْبِ فَبَشِّرْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَأَجْرٍ كَرِيمٍ  
(11) بے شک آپ اسی کو ڈرا سکتے ہیں جو نصیحت کی پیروی کرے اوربن دیکھے رحمان سے ڈرے پس خوشخبری دے دو اس کو بخشش اوراجر کی جو عزت والا ہے  
   
(12) إِنَّا نَحْنُ نُحْيِي الْمَوْتَى وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ وَكُلَّ شَيْءٍ أحْصَيْنَاهُ فِي إِمَامٍ مُبِينٍ  
(12) بے شک ہم ہی مردوں کو زندہ کریں گے اور جو انھوں نے آگے بھیجا اور جو پیچھے چھوڑا اس کو لکھتے ہیں اور ہم نے ہر چیز کو کتاب واضح (لوح محفوظ) میں محفوظ کر رکھا ہے  
   
(13) وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلاً أَصْحَابَ الْقَرْيَةِ إِذْ جَاءَهَا الْمُرْسَلُونَ  
(13) اور ان سے بستی والوں کا حال مشال کے طور پر بیان کر جب کہ ان کے پاس رسول آئے  


زیادہ تر بیٹے ہی پیدا ہوتے ہیں



  ایک خاندانی نسخہ آپ کی نذر 
ھوالشافی: برگ نیم‘ چاکسو‘ رسونت مصفی اچھی عمدہ لیں۔ برگ نیم سائے میں خشک کریں پھر چاکسو توے پر بریاں کریں۔ رسونت کو رات عرق گلاب میں بھگودیں صبح مل کر چھان لیں اور اسے بھی سایہ میں خشک کریں۔ اب تینوں ادویہ برابر وزن لیں اور سفوف تیار کریں۔ زیرو سائز کیپسول بھرلیں۔ اٹھرا کا انتہائی کامیاب مجرب نسخہ ہے۔ پورے نو ماہ کھلائیں۔ زیادہ تر بیٹے ہی پیدا ہوتے ہیں۔ 

مہمان کے حصے کا آٹا



  مہمان اور اس کا رزق  
کہنے لگے کہ اس مہمان کے حصے کا آٹا پہلے ادھر ڈالا تھا اب تمہارے پڑوسی میں یہ حصہ جائے گا


ایک مرتبہ ایک آدمی کے گھر مہمان آیا تو اس نے بیوی سے کہا کہ میرا مہمان آیا ہے کچھ کھانے کیلئے تیار کردو۔ بیوی ذرا نک چڑھی تھی کہنے لگی آئے روز تیرے مہمان آجاتے ہیں مجھ سے کچھ نہیں ہوتا۔ بندہ تقویٰ والا تھا۔ باہر گیا اور مہمان سے کہا کہ میری بیوی کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے آو ادھر میرے پڑوسیوں کے گھر بیٹھتے ہیں وہ پڑوسی کے گھر گیا اور کہا کہ میری بیوی کی طبیعت ٹھیک نہیں اور میرا مہمان آیا ہوا ہے۔ پڑوسی نے کہا بسم اللہ اندر لے آئیں۔ اس نے کھانا وغیرہ تیار کروایا اور خوب پڑوسی کے مہمان کی خدمت مدارت کی۔جب مہمان واپسی چلا گیا اور وہ بندہ اپنے گھر واپس آیا تو اس کی بیوی رو رہی تھی اس آدمی نے بیوی سے پوچھا کیا بات ہے رو کیوں رہی ہو؟ کہنے لگی کہ جب تم مہمان کو لے کر پڑوسی کے گھر گئے تو میں باورچی خانہ گئی تو دیکھا کہ ایک سفید ڈاڑھی والے بزرگ ہمارے آٹےسے اپنی تھیلی میں آٹا ڈال رہے تھے میں نے پوچھا آپ کون ہیں؟ اور یہ کیا کررہے ہیں؟ کہنے لگے کہ اس مہمان کے حصے کا آٹا پہلے ادھر ڈالا تھا اب تمہارے پڑوسی میں یہ حصہ جائے گا۔ مہمان کے آنے سے پہلے اس کا رزق پہنچا دیا جاتا ہے۔