اس بلاگ کا ترجمہ

Monday, May 20, 2013

دماغ کو کمپیوٹر اور جسم کو لوہا بنانے کا ایک انوکھا راز


پرانی بھولی ہوئی چیزیں یاد آنا شروع ہوئیں‘ ایسے لوگ جن کو دماغی کمزوری بہت پرانی تھی حیرت انگیز اس میں تبدیلی آئی‘نزلہ کیرا‘ زکام‘ نظر کی کمزوری‘ ختم ہوئی۔ چند ایسے بھی تھے جن کی عینک کا نمبر کم ہوا اور کچھ ایسے بھی ہیں جن کی عینک اتر گئی


قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں (ایڈیٹر حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)





حسب معمول ڈاک میں ریٹائر صوبے دار اللہ بخش جھنگ نے اپنا ایک نسخہ بھیجا۔ میرے مخلص کرم فرما جناب غلام قادر ہراج صاحب کو میں نے فون کیا کہ اس نام سے یہ نسخہ میرے پاس آیا ہے دل کو لگتا ہے گو میرے تجربے میں نہیں یہ صاحب کہاں ہیں؟ کیونکہ مجھے احساس ہوا کہ معاملہ کچھ اور ہوا ہے۔ فرمانے لگے مجھے خبر نہیں۔ پھر میں نے ان کا مکمل پتہ اور 2012ء کی آخری مہینے کی تاریخ بتائی کہ اس تاریخ کو یہ تحریر میرے پاس پہنچی ہے تو ہراج صاحب فوراً کہنے لگے کہ ہاں وہ تو فوت ہوگئے ہیں اور میں ان کے جنازے میں خود شامل تھا۔ موصوف مرنے سے پہلے عبقری کے قارئین کیلئے ایک انوکھا راز چھوڑ گئے ہیں۔ میں چاہتا ہوں وہ امانت آپ تک پہنچاؤں۔ امانت پہنچانے سے پہلے چونکہ اس کو ملے ہوئے کچھ وقت ہوگیا تو اس کو میں نے کچھ لوگوں کو بنانے کا عرض کیا انہوں نے بنایا‘ موسم سرما میں خوب استعمال کرایا اور واقعی اس کے انوکھے نتائج اور رزلٹ ملے‘ پرانی بھولی ہوئی چیزیں یاد آنا شروع ہوئیں‘ ایسے لوگ جن کو دماغی کمزوری بہت پرانی تھی‘ اس میں حیرت انگیز تبدیلی آئی‘نزلہ کیرا‘ زکام‘ نظر کی کمزوری ختم ہوئی۔ چند ایسے بھی تھے جن کی عینک کا نمبر کم ہوا اور کچھ ایسے بھی ہیں جن کی عینک اتر گئی۔ دماغ میں ایک طاقت آئی نظر میں قوت آئی‘ اعصاب مضبوط ہوئے کمر جسم‘ٹانگیں اور طبیعت میں ایک فولاد کی قوت پیدا ہوئی۔ انہوں نے اپنی تحریر میں اس فارمولے کا جو فائدہ لکھا تھا وہ یہ لکھا تھا کہ دماغ کو کمپیوٹر اور جسم کو لوہا بنادینے والا فارمولہ واقعی جو فائدہ لکھا مرحوم نے سچ لکھا اور بالکل درست لکھا۔ جس جس نے بھی یہ استعمال کیا حالانکہ ابھی چند ماہ ہی اسے میں نے استعمال کرنے کو دیا ہے ابھی زیادہ لوگوں نے اس کو استعمال نہیں کیا لیکن جتنے لوگوں ےا ستعمال کیا انہوں نے بہت تعریف کی اور اتنی تعریف کی کہ میں خود حیران ہوا کہ واقعی اس میں وہ طاقت اور تاثیر ہے۔ محترم ہراج صاحب نے مرحوم کے بارے میں بتایا کہ یہ وہی ہیں جنہوں نے دل کے بند وال کیلئے السی کا تیل دودھ کی لسی میں استعمال کیا تھا جو کہ عبقری میں پہلے سے چھپ چکا ہے اور اگر مزید تفصیل دیکھنا چاہیں تو ایڈیٹر کی کتاب ’’میرے طبی رازوں کا خزانہ‘‘ اس میں یہ تفصیل مل سکتی ہے۔اب میں اصل نسخہ کی طرف آتا ہوں جو انہوں نے قارئین کو لکھا موصوف لکھنے کے چند ہی ہفتوں کے بعد فوت ہوگئے لیکن کیا لکھا اور کیا خوب کہا اور کیسا زبردست راز دے گئے اب جو تحریر ان کی تھی وہ من و عن آپ کو لکھوا رہا ہوں۔
دماغ کو کمپیوٹر اور جسم کو لوہا بنادینے والا فارمولہ
محترم حکیم صاحب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! میری بیوی کو شوگر کی شکایت ہوئی۔ ان دنوں ہم دونوں میاں بیوی اپنی بڑی بیٹی کے ہاں ہری پور ہزارہ میں مقیم تھے حویلیاںمیں ایک حکیم کالا خان صاحب کا علاج شروع کیا۔جس سے شوگر کنٹرول ہوگئی۔ انہوں نے یہ نسخہ مجھے تحفہ میں دیا میں نے اس کو اپنے پوتوں کیلئے تیار کیا بے حد مفید پایا۔ کئی حضرات کو لکھ کردیا انہوں نے بھی اس سے فائدہ اٹھایا۔ آج یہ نسخہ میں آپ کےرسالہ عبقری کی معرفت مخلوق خدا کی نذر کرتا ہوں تاکہ طالب علم اور ہر شخص اس سے فائدہ اٹھا سکے اور میرے لیے صدقہ جاریہ ہو۔ نسخہ درج ذیل ہے۔
ھوالشافی: نمبر 1۔ دیسی مرغی کے انڈے (یاد رہے کہ عموماً دکانوں سے لیے ہوئے دیسی مرغی کے انڈےدیسی نہیں ہوتے‘اپنی نگرانی میں دیہاتی مرغی کے دیسی انڈے لیے جائیں) 24 عدد‘ 2۔ کالےچنے بھنےہوئے 250 گرام‘ 3۔الائچی چھوٹی سبز 10 گرام‘ 4۔ میٹھے باداموں کی گریاں 250 گرام‘ 5۔ پستہ 100 گرام‘ 6۔ چاروں مغز 100 گرام‘ 7۔ چینی ایک کلو اگر دیسی شکر ہوجائے تو اس سے بہتر ہے۔ 8۔ گوند پھَلائی 250 گرام(پنساری کو یہی چیز بتائیں تو وہ یہی گوند دے دے گا) ‘ 9۔ دودھ کا کھویا 500 گرام‘ 10۔ دیسی گھی ایک کلو۔
بنانے کاطریقہ: نمبر دو تا نمبر سات اشیاء کو خوب باریک پیس لیں اب ایک بڑے برتن میں انڈے توڑ کر پھینٹ لیں جب انڈے اچھی طرح پھٹ جائیں تو نمبر دو تا نمبر سات کا سفوف انڈوں میں ڈال کر اچھی طرح پھینٹیں۔ گوند پھَلائی کو علیحدہ پیس لیں۔ اب کسی بڑے برتن میں گھی کو آگ پر رکھیں۔ گھی جب سرخ ہو تو گوند پھَلائی کو ڈال دیں جب گوند پھَلائی کا رنگ سرخ ہو تو انڈوں والا مکسچر ڈال کر چمچ سے ہلاتے رہیں جب گھی علیحدہ ہونا شروع ہوجائے اور ہر چیز ریزہ ریزہ ہوکر علیحدہ نظر آنے لگے تو دودھ کا کھویا ٹکڑے ٹکڑے کرکے ڈال دیں اور اس کھوئے کو حلوے میں حل کریں حتیٰ کہ اتنا حل کریں کہ کھوئے کی سفیدی ختم ہوجائے اور اس کےا ندر کی نمی گھی میں جذب ہوکر کھویا بھی حلوے کی شکل اختیار کرلے۔تب اتار لیں‘ حلوہ تیار ہے۔ ٹھنڈا کرکے صرف اور صرف شیشے کے مرتبانوں میں چاہے بڑے ہوں یا چھوٹے ڈال کر محفوظ رکھیں صرف ناشتے کے وقت ایک چمچ رائس اسپون یعنی چاول والا گرم قہوہ یا دودھ پتی سے کھالیں‘ انشاء اللہ بھولی ہوئی باتیں بھی یاد آجائیں گی جو پڑھا وہ بھی نہیں بھولے گا اور دماغ کو کمپیوٹر کردے گا۔نوٹ: یہ کمپیوٹر حلوہ اگرسردیوں میں کھائیںتو اس کا اثر عمر بھر رہے گا اس کو تالے میں رکھیں جس نے کھایا وہ چٹ کرجائے گا۔
قارئین! یہ تحریر من و عن جو صوبے دار ریٹائر اللہ بخش مرحوم نے عبقری کیلئے لکھی تھی آپ تک امانت سمجھ کر میں نے نسخہ سمیت پہنچا دی ہے اسے استعمال کرا کے دیکھیں میںخود اس کی تصدیق کررہا ہوں میں اپنے سالہاسال کے طبی تجربات و مشاہدات کو سامنے رکھ کر ایک بات کہتا ہوں یہ نسخہ واقعی ایک فولاد ہے ٹانک ہے اور بے بہا تحفہ ہے آپ ضرور استعمال کیجئے۔ مرحوم کو بھی دعائیں دیں اور مجھے بھی دعاؤں میں یاد رکھیں۔
نوٹ: موسم سرما میں ہی استعمال کریں۔ موسم گرما میں نہ استعمال کریں۔

جنتی تعویذ



حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے یہ تعویذ بطور حضور ﷺ کے معجزہ کے نقل کیا ہے۔ فرماتے ہیں کہ حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک میں حضور ﷺ منتقل ہوئے تو حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کو خواب میں کچھ فرشتے نظر آئے۔۔۔ انہوں نے حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کو عرض کیا آپ رضی اللہ عنہا کو ساری کائنات میں افضل ترین ذات گرامی کا حمل ہے۔۔۔ جب آپ ان کو جنیں تو ان کا نام محمد (ﷺ) رکھنا ہے اور سونے کے طباق میں ایک تعویذ رکھا ہوا پیش کیا کہ یہ ان کو ولادت کے بعد پہنادیں۔۔۔
اس تعویذ کو امام بیہقی نے اور امام ابونعیم اصبہانی نے اپنی اپنی دلائل النبوۃ میں اور ابن عساکر نے تاریخ دمشق میں اور علامہ سیوطی نے الخصائص الکبریٰ میں ذکر کیا ہے۔ ہم اس خاص تحفہ اور معجزہ کو اپنے قارئین کی خدمت میں پیش کررہے ہیں۔۔۔ایک شخص کو نرینہ اولاد کے لیے دیا تھا اور ہدایت کی تھی کہ عورت کو امید ہونے کے بعد بچہ کے اعضاء جسمانی بننے سے پہلے پہلے اس کو کمر میں اس طرح پہنائیں کہ تعویذ ناف پر رہے۔۔۔ انشاء اللہ بیٹا پیدا ہوگا۔۔۔ چنانچہ اس نے ایک دن آکر بیٹے کی ولادت کی خبر سنائی۔۔۔ یہ تعویذ حضرت مفتی جمیل احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے معمولات میں سے تھا۔۔۔ آپ اس کو ہر مقصد میں استعمال کراتے تھے اور اس مقصد کے مطابق طریقہ استعمال تجویز کرتے تھے۔ وہ مبارک تعویذ یہ ہے:۔
’’اعیذ بالواحد من شر کل حاسد۔۔۔ وکل خلق رائد۔۔۔ من قائم وقاعد۔۔۔ عن السبیل عاند۔۔۔ علی الفساد جاھد۔۔۔۔ من نافث اوعاقد وکل خلق مارد۔۔۔


یاخذ بالمراصد فی طرق الموارد۔۔۔ انھاھم عنہ باللہ الاعلیٰ واحوطہ منھم بالیدالعلیا والکف الذی لایری۔۔۔۔ ید اللہ فوق ایدیھم وحجاب اللہ دون عادیھم لایطردوہ ولا یضرورہ فی مقعد ولا نامنام ولامسیر ولامقام۔۔۔ اول اللیانی وآخر الایام‘‘