اس بلاگ کا ترجمہ

Monday, December 24, 2012

فوائد


 کا پہلے دن ہی سے قاری ہوں اور اکثر اس میں لکھتا رہتا ہوں چند نسخہ جات لکھ رہا ہوں۔ انتہائی مجرب لاجواب سہل الحصول اور فوائد میں بے پناہ کامیاب ہیں۔ مجرب المجرب ہیں استعمال کے بعد آپ خود جان جائیں گے۔

خاتون ماہر نفسیات کی رائے اور مشورہ



جس طرح گھر میں خواتین کا رول بہ حیثیت ماں اور بیوی بڑی سماجی اہمیت کا حامل ہے اسی طرح مردوں کا یہ گھریلو رول بہ حیثیت باپ اور شوہربرابر کا اہم ہے۔ اس سلسلے میں شوہر یا بیوی دونوں میں سے کسی کو خود کو برتر‘ افضل یا خودمختار کل تصور نہیں کرنا چاہیے


ازدواجی زندگی کو پُرمسرت بھرپور اور ہم آہنگی بنانا زن و شوہر میں سے کسی ایک کی ذمہ داری نہیں بلکہ ایسے خوشگوار سے ماحول کیلئے دونوں کی عملی ذہنی اور نفسیاتی ہم آہنگی اور تعاون لازمی ہے۔ اس طرح کا خوشگوار گھریلو ماحول نہ صرف عمدہ اور کامیاب گرہستی‘ ازدواجی زندگی اور صحت کیلئے ضروری ہے بلکہ گھر کے عمدہ ماحول یا زن و شوہر میں گہری رفاقت کا یہ احساس شوہر کی پیشہ ورانہ کارکردگی اور بچوں کی نفسیاتی اور اخلاقی تربیت پر بھی دور رس طور پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اسلام نے بھی جو لوگوں کی مادی‘ اخلاقی اور روحانی سربلندی کا پیام بر ہے زن و شوہر کے درمیان گہری مفاہمت ہم آہنگی محبت اور تعاون پر زور دیا ہے اس کا واضح سبب یہ ہے کہ اچھے اور صحت مند معاشرے کا آغاز گھر کی چار دیواری یا خاندان سے ہوتا ہے۔


جس طرح گھر میں خواتین کا رول بہ حیثیت ماں اور بیوی بڑی سماجی اہمیت کا حامل ہے اسی طرح مردوں کا یہ گھریلو رول بہ حیثیت باپ اور شوہربرابر کا اہم ہے۔ اس سلسلے میں شوہر یا بیوی دونوں میں سے کسی کو خود کو برتر‘ افضل یا خودمختار کل تصور نہیں کرنا چاہیے۔ عموماً یہ غلطی مردوں سے سرزد ہوتی ہے کہ وہ گھر میں ہر معاملے میں عورت کو محکوم اور خود کو حاکم دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ حالانکہ اس کے بے شمار نقصانات ہیں۔ گھریلو اور ازدواجی زندگی میں بدمزگی یا عورتوں کی مظلومیت اور گھٹن کا اثر بچوں‘ خود شوہر اور بیوی کی صحت‘ نفسیاتی عوامل اور کارکردگی پر پڑتا ہے۔ اس کے مضراثرات سے خاص طور پر بچوں کے طرز عمل‘ عادات‘ اخلاق اور نفسیات کو بہت نقصان پہنچ سکتا ہے۔





خاتون! آپ پر بہت کچھ منحصر ہے....!!!


چونکہ مرد کام کاج اور ملازمت کی غرض سے زیادہ تر گھر سے باہر رہتے ہیں اس لیے گھر کو حقیقی معنے میں گوشہ عافیت بنانے میں بڑا حصہ عورت یا بیوی کا ہوتا ہے لیکن وہ بے چاری مرد کے تدبر‘ تعاون اور خلوص عمل کے بغیر آخر کیسے اس ذمہ داری میںکامیاب ہوسکتی ہے؟ خواتین کو شوہر کے تعاون کی بہت ضرورت ہوتی ہے لیکن یہ تعاون اور خلوص اور فکری ربط حاصل کرنا بھی تو اپنی جگہ تربیت اور شعور کا طالب ہوتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ جب ہم کہتے ہیں کہ ”خاتون آپ پر بہت کچھ منحصر ہے“ تو اس سے ہماری مراد یہ ہوتی ہے کہ آپ شوہر کو ڈھالنے میں بہت اہم رول ادا کرتی ہیں۔ اس سلسلہ میں زن و شوہر کے درمیان ذہنی قربت اور تعاون کا انحصار چھوٹی چھوٹی گھریلو باتوں پر ہوتا ہے جو بظاہر اہم نہیں معلوم ہوتیں لیکن بہت اہم ہوتی ہیں۔ ماہرین کی رائے میں چند اہم عوام درج ذیل ہیں:۔


٭ زن و شوہر کا رویہ اور گھریلو عادتیں۔ ٭ کام اور اوقات کار میں تعاون‘ گھریلو مشاغل اور دلچسپیاں۔ ٭ ایک دوسرے کیلئے خلوص اور فکر۔ ٭ مزاج میں یکسانیت اور باہمی ہمدردی جس کا اظہار عمل کے ساتھ ساتھ کبھی کبھی زبانی بھی کرنا چاہیے۔ ٭ توصیفِ باہمی اور حوصلہ افزائی۔ ٭ ایک دوسرے کی حفاظت اور دیکھ بھال جس سے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے۔ ٭ ایک دوسرے پر مالی‘ اخلاقی‘ جنسی اور نفسیاتی بھروسہ اور کلی اعتماد۔





خاتون ماہر نفسیات کی رائے اور مشورہ


امریکہ کی مشہور ماہر نفسیات خاتون ڈاکٹر لزووڈ نے سرد مہری سے پیش آنے والے شوہروں اور بیویوں کیلئے گھریلو اور ازدواجی ماحول میں گرما گرمی اور رونق پھر سے لوٹانے کیلئے اپنے تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں چند دلچسپ اور مفید تجاویز اور مشورے پیش کیے ہیں جو خواتین اور مردوں دونوں کیلئے یکساں طور پر سود مند اور مفید ثابت ہوئے ہیں۔ ان کا سب سے پہلا مشورہ تو یہ ہے کہ شوہر اور بیوی دونوں ایک دوسرے کو اپنی مشکلات‘ مسائل‘ الجھنوں‘ خوشیوں‘ کامیابیوں اور ناکامیوں کے بارے میں اعتماد میں لیں اور مطلع رکھیں نیز ایک دوسرے سے مشورے کرتے رہیں ان کے مشوروں کی ترتیب اس طرح سے ہے:۔


کلی رفاقت اور ساتھ اس سے مراد بچوں کی نگہداشت‘ گھریلو کاموں اور مسائل میں تعاون‘ کتابوں کے مطالعے میں تبادلہ خیال اور ٹیلی ویژن پروگراموں میں پسند وغیرہ کو حتی الامکان یکساں بنانے کی کوشش‘ ایک دوسرے کی خوشی‘ دکھ‘ الجھن‘ اور جذبات میں گہری شمولیت ہے۔ چھوٹی چھوٹی الجھنوں کو باہمی طور پر حل کرکے اُن بڑی الجھنوں سے بچایا جاسکتا ہے جو بعد کو پیش آسکتی ہیں۔ مردوں کیلئے ملازمت گھر کی اقتصادی بہبود کیلئے ناگزیر ہے اس لیے وہ زیادہ وقت اسی تگ و دو میں صرف کرنے پر مجبور ہیں۔ اسے دور کرنے میں انہیں کئی طرح کی الجھنوں‘ تلخیوں‘ کامیابیوں یا ناکامیوں کا سامنا ہوتا ہے۔ ان کے تمام احساسات میں بیویاں شوہروں کو مشورہ دے سکتی ہیں یا کم سے کم ہمدردانہ باتوں سے ان کا ذہنی بوجھ ہلکا کرسکتی ہیں۔ اس میں شوہروں کو بھی بیویوں کی رائے اور ہمدردانہ جذبات کی قدر کرنی چاہیے اور انہیں یہ احساس دلانا چاہیے کہ ان کی رائے اور ہمدردی بہت اہم ہے۔ ڈاکٹر لزووڈ نے بتایا ہے میرے اس مشورے پر عمل کرکے کئی گھر‘ ماحول کو حیرت انگیز طور پر خوشگوار بناچکے ہیں۔ مثلاً اگر شوہر کسی بک کا مطالعہ کررہا ہے تو بیوی بور ہو کر چڑچڑا پن نہیں کرتی اور جب بیوی سلائی یا کڑھائی میں لگی ہوتی ہے تو شوہر گھر کے چھوٹے موٹے کام کرکے اس کی مدد کرتا ہے بلکہ اب تو کئی گھروں میں ان مشوروں سے ایسا بھی ہوتا ہے کہ بیوی شوہر کے بک کے مطالعہ کے اوقات میں اسے کافی یا کیک بنا کر کھلاتی ہے اور جب بیوی کپڑے دھوتی ہے یا کڑھائی بنائی کرتی ہے تو شوہر بچوں کو پڑھاتا ہے۔ بیوی کہتی ہے کہ ”اچھا میں تمہارے ساتھ کیرم بورڈ کھیلوں گی تم میرے ساتھ سہیلی کے گھر چلو“ لیجئے سارا جھگڑا ہی ختم!

موٹاپے کیلئے
10 گرام اجوائن‘ 10 گرام سونف کو ایک گلاس پانی میں ڈال کر پکائیں آہستہ آہستہ جب آدھا رہ جائے تو صبح و شام استعمال کریں۔ صرف چند دن کے استعمال سے فرق نمایاں ہوگا۔ سستا اور مجرب ہے۔

مسوڑھوں کے درد کیلئے
اثرات میں بے حد موثر ہے کنڈیاری 10 گرام‘ ابہل 10 گرام‘ نمک خوردنی 10گرام باریک سفوف بنالیں۔ صبح و شام بطور منجن استعمال کریں۔

مقوی باہ
نہایت ہی مقوی باہ ہے۔ امساک پیدا کرتا ہے ۔ بے ضرر نسخہ ہے۔ دار چینی‘ کباب چینی‘ حرمل سوختہ خراطین مصفی سفوف بنالیں اور کیپسول میں بھرلیں۔ صبح و شام ایک کیپسول ہمراہ دودھ استعمال کریں۔٭ مقوی باہ:موصلی سفید انڈیا 30 گرام‘ عقر قرحا 30 مصری 50 گرام کا سفوف بنالیں‘ 5 گرام صبح وشام ہمراہ دودھ زبردست اثرات کا حامل ہے۔ سادہ مگر لاجواب مجرب نسخہ ہے۔

سفوف ٹھنڈک
دل کی گھبراہٹ‘ گرمی‘ اختلاج قلب اور بے چینی کیلئے موثر ہے۔ طباشیر نقرہ 25 گرام الائچی خورد 15 گرام‘ قلمی شورہ 15 گرام‘ زیرہ سفید 15 گرام‘ کشتہ ابرک سفید 50 گرام‘ مصری 100 گرام تمام کا سفوف بنالیں 5 تا 10 گرام ہمراہ پانی صبح و شام استعمال کریں۔

سوزاک کیلئے
موذی مرض ہے مگر یہ نسخہ بڑا کارگر ہے سوزش جلن دور کرتا ہے۔ حکیم ہری چند ملتانی سے ماخوذ ہے۔
جوکھار قلمی شورہ‘ ریوند چینی ہم وزن 2 گرام ہمراہ شربت بزوری استعمال کریں۔

امراض معدہ
یہ نسخہ امراض معدہ کیلئے بہت مفید ہے۔ گیس فوراً خارج کرتا ہے۔ ھوالشافی: چینی 100گرام‘ ادرک 100گرام‘ میٹھا سوڈا 100گرام پیس کر ادرک کے رس میں تروخشک کرلیں۔ دو ماشہ کھانے کے بعد صبح و شام استعمال کریں۔

لنگڑی کا درد
یہ نسخہ بڑا مجرب ہے ایک سادھو جوگی نے دیا تھا کئی بار آزمایا‘ لاجواب پایا۔ سورنجاں شیریں‘ لوبان‘ گوگل مصفیٰ موٹا موٹا کوٹ کر تمام کو بھیڑ کے دودھ میں آگ پر پکائیں پھر اتار کر خوب گھوٹیں اور چنے کے برابر گولی بنالیں۔ پانی یا دودھ سے صبح و شام استعمال کریں۔ 

بے پناہ قوت و طاقت کیلئے
3 گرام روزانہ یہ نسخہ کھائیں زبردست مقوی باہ واعصاب ہے۔ اعضائے رئیسہ کیلئے لاجواب ہے۔ صحت قائم رہتی ہے۔
خولنجان‘ کبابہ‘ زنجبیل مصطگی جوزبوا دار چینی‘ عاقر قرحا 10 گرام عود خالص 2گرام تمام وزن سے 3گنا شہد لیکر معجون بنالیں۔

اسہال کیلئے
اسہال جو کسی دوا سے نہ رکتے ہوں بچوں کے دست اور موشن کیلئے مفید ہے۔ سہاگہ بریان پھٹکڑی بریاں گیرو ہلیلہ سیاہ بریاں گٹھلی آم دیسی برابر وزن لیکر سفوف بنالیں۔ حسب ضرورت استعمال پانی یا شربت انجبار سے لیں۔

پتھری کیلئے
پتھری خواہ کتنی بڑی ہو‘ ریت بن کر نکل جاتی ہے لاجواب اور موثر نسخہ ہے۔ہلدی کی3 گانٹھیں لیکر ہم وزن لیموں کے پانی میں ترو خشک 3 بار کرلیں اور پھر سفوف بنالیں۔ آدھا ماشہ ہمراہ پانی صبح و شام دو ہفتے کافی ہے

نسل انسانی

نسل انسانی کی بقا کیلئے قانونِ فطرت مسلسل مصروف عمل ہے۔ اس کی بنیاد ”محبت“ جیسے پاکیزہ جذبے پر رکھی گئی ہے کہ کسی بھی معاشرے کو برائیوں سے پاک رکھنے کیلئے محبت جیسے پر خلوص جذبے کی ضرورت ہمیشہ رہے گی۔ دین اسلام میں دلوں کو آپس میں جوڑنے اور باہمی ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے ”شادی“ جیسا مقدس بندھن موجود ہے۔ شادی ایک ایسا مذہبی فریضہ ہے جس کے سبب ایک صحیح، مکمل خاندان اور معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔ یوں بھی زندگی ایک سفر کی مانند ہے اور میاں بیوی اس سفر کے ایسے ساتھی ہیں کہ جن کا راستہ بھی ایک ہے اور منزل بھی ایک۔ اگر ان کے درمیان مکمل ذہنی ہم آہنگی اور جذبہ محبت موجود ہو تو یہ سفر نہایت آرام و سکون سے کٹ سکتا ہے۔ ویسے بھی جب دو اجنبی روحیں ”نکاح“ جیسے مقدس بندھن میں بندھتی ہیں تو پھر ان کی یک جائی خاندان کی اکائی کو جنم دیتی ہے۔ یہی اکائی آگے جاکر معاشرے کی صورت میں ڈھلتی ہے تو بہترین معاشرے کی تعمیر کیلئے خاندان کی اکائی کی مضبوطی اور خوب صورتی نہایت ضروری ہے۔ یوں سمجھئے، پرسکون معاشرہ، پرسکون ازدواجی زندگی سے مشروط ہے۔بظاہر تو کوئی بھی لڑکی”نئے گھر“ کی بنیاد اس لیے نہیں رکھتی کہ اسے آباد نہ کیا جائے یا اس کا ماحول خوشگوار نہ ہو، مگر بعض اوقات حالات موافقت نہیں رکھتے اور حالات توقعات کے برخلاف ہو جاتے ہیں۔اس طرح زندگیوں کا سکون درہم برہم ہو جاتا ہے۔ ایسا ہونا درست نہیں، یہ تو طے ہے کہ مردوں کی نسبت، خواتین کو زیادہ قربانیاں اور خدمات پیش کرنی پڑتی ہیں، لیکن اگر عورت کی قربانی و ایثار سے ایک خوبصورت معاشرہ تخلیق پا جائے تو اس سے بڑھ کر اعزاز کیا ہو گا۔ ذیل میں کچھ چھوٹی چھوٹی باتیں درج کی جارہی ہیں، جو عام سی ہونے کے باوجود بے حد اہم ہیں اور خوش گوار ازدواجی زندگی کی کنجی سمجھی جاتی ہیں۔(1)دن بھر کا تھکا ہارا شوہر جب شام کو گھر داخل ہو تو اس کا استقبال ایک بھرپور مسکراہٹ اور سلام سے کریں۔ اس طرح وہ ساری تھکن بھول بھال کر خود کو ایک دم تروتازہ محسوس کرے گا۔ کوشش کریں کہ شوہر کی آمد سے قبل صاف ستھرا لباس پہن کر ہلکا پھلکا تیار ہو جائیں اور بچوں کو بھی صاف ستھرا رکھیں۔ اس طرح گھر کے ماحول میں خوشگواریت رچی بسی رہے گی۔(2)ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں اگر شوہر کی آمدنی کم ہو تو اسے اس بات کا طعنہ کبھی نہ دیں، بلکہ ایسے مراحل میں اس کا ساتھ دیں، اس کی دل جوئی کریں۔ ناشکری ہرگز نہ کریں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ عورتوں سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا تھا کہ ”میں نے دوزخ میں سب سے زیادہ عورتوں کو دیکھا ہے۔“ وجہ پوچھنے پر فرمایا، ”شوہروں کی ناشکری کی وجہ سے۔“(3)اپنے غصے پر قابو رکھیں، کیوں کہ زیادہ تر اختلافات غصے کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ اگر شوہر غصے میں ہو تو آپ خاموش رہیں، کچھ وقت گزر جانے کے بعد اسے اپنی بات نہایت ہی شیریں لہجے میں سمجھائیں تاکہ وہ آپ کے مو قف کو اچھی طرح سمجھ سکے، اس طرح بات کبھی نہیں بڑھے گی۔ البتہ شوہر کے دل میں آپ کی اہمیت اور عزت مزید بڑھ جائے گی۔(4)آپ سسرالی رشتے داروں کے متعلق کوئی بات اپنے میکے میں نہ کریں کیوں کہ اس طرح دونوں خاندانوں کے درمیان اختلافات پیدا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ اپنے سسر، ساس، نند، جیٹھ اور دیور کی دل سے عزت کریں۔ انہیں اسی طرح سمجھیں، جیسے میکے میں والدین اور بہن بھائیوں کو سمجھتی تھیں۔ معمولی باتوں کو دل پر مت لیںبلکہ یہ سوچ کر خود کو ذہنی طور پر مطمئن کریں کہ جب شادی سے پہلے بھی کبھی والدین کسی بات پر ڈانٹ دیتے تھے یا بہن بھائیوں سے کسی بات پر اختلاف ہو جاتا تھا تو ہم جلد ہی ایک دوسرے کو منا لیا کرتے تھے۔ میکے کی طرح سسرال میں بھی اگر یہی سوچ اور رویہ رکھیں گی تو یقینا ذہنی طور پر مطمئن رہیں گی، جس سے آپ کی طبیعت اور مزاج پر بھی بہت اچھا اثر پڑے گا۔(5)کوشش کیجئے کہ شوہر کی اجازت کے بغیر کہیں باہر نہ نکلیں۔ کیوں کہ اس طرح ازدواجی تعلقات میں بے اعتمادی کی فضا قائم ہو جاتی ہے۔ بہتر ہے کہ ایک دوسرے کو ہر بات سے آگاہ رکھا جائے تاکہ رشتے میں مضبوطی و اعتماد آئے۔جس طرح بیویوں کیلئے کچھ باتیں اہم ہیں، اسی طرح شوہروں کو بھی چند باتوں کا خیال رکھنا چاہیے، (6)مثلاًماں، بہن اور بیوی کو ان کے رشتے کے لحاظ سے احترام و عزت دیں۔ کسی ایک فریق کی بات سن کر دوسرے کو بے عزت کبھی نہ کریں، بلکہ پوری بات جان کر انصاف سے کام لیں لیکن ہرحال میں احتیاط کا دامن تھامے رکھیں۔(7)بیوی کی خدمات کو سراہیں۔ اس کے کیے گئے کاموں کی تعریف کریں۔ ہر وقت نقص نہ نکالتے رہیں۔ غلطی ہو جانے پر بھی اس کو آرام سے سمجھائیں کہ ”پیار سے تو سنگ دل کو بھی رام کیا جا سکتا ہے“ تو پھر بیوی تو بیوی ہے، آپ کی مونس و ہمدرد۔ آپ سے محبت کرنے والی، آپ کے نام پر ہزار رشتے چھوڑ کر چلی آنے والی۔(8)اپنے لہجے کو نرم بنائیں۔ آپ کا شیریں لہجہ بیوی کے دل میں آپ کیلئے محبت پیدا کرنے کا ذریعہ بنے گا۔ ہو سکے تو مسکرا کر بات کریں۔ چہرے پر تناﺅ کی کیفیت مت رکھیں اور خود کو زیادہ تر پرسکون رکھنے کی کوشش کریں(9)بیوی پر بلاوجہ تنقید مت کریں۔ ہر معاملے میں خود کو اس سے بہتر تصور نہ کریں۔ ہو سکتا ہے کچھ باتیں وہ آپ سے بہتر سمجھتی ہو۔ اس سے ہر بات شیئر کریں کیوں کہ بیوی آپ کی صرف شریک حیات ہی نہیں، بہت اچھی دوست بھی ہوتی ہے۔ آپ کے ہر دکھ سکھ کو اپنے دل میںمحسوس کرتی ہے۔ ناسازگار حالات میں بھی وہ جس طرح ساتھ دیتی اور حوصلہ افزائی کرتی ہے، ایسا اور کوئی نہیں کر سکتا۔اس لیے اپنی بیوی کی قدر کیجئے اور اسے ہمیشہ عزت کی نگاہ سے دیکھئے۔()ہفتے میں کم از کم ایک بار بیوی بچوں کو کہیں باہر سیرو تفریح کیلئے ضرور لے کر جائیں۔ اس طرح گھریلو ماحول پر بہت خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ذہنی سکون اور خوشی بھی حاصل ہوتی ہے اور بیوی بچوں سے محبت و دوستی کی فضا بھی قائم ہوتی ہے۔ نیز، ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے۔ایک دوسرے سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کر لی جائیں تو عمر گزر جاتی ہے، توقعات پوری نہیں ہوتیں۔ اس لیے زیادہ نہیں، چند ایک چھوٹی چھوٹی باتوں ہی کا خیال رکھ لیا جائے تو چھوٹا سا گھر، ہنستی مسکراتی، جیتی جاگتی جنت کا نمونہ بن جائےگا۔

دس بارہ عدد نیم




دس بارہ عدد نیم کے پتوں کو ایک گلاس پانی میں اچھی طرح ابال کر چھان لیں، پانی ٹھنڈا ہونے پر اس سے غرارے کریں، نیم جلن اور درد میں سکون ملتا ہے اور جراثیم کش ہے، اس کے باقاعدہ استعمال سے منہ کا اندرونی حصہ صاف ہوتا ہے اور سانس کی بدبو دور ہوجاتی ہے۔
آدھا لیموں لیں، اسے ہلکے ہاتھوں سے دانتوں اور مسوڑھوں پر رگڑیں لیموں میں پائے جانے والا وٹامن سی منہ کے اندرونی ریشوں کو سکڑ کر ان سے زہریلے عناصر نکال کر دانتوں اور مسوڑھوں کو مظبوط بناتا ہے، لیموں ایک اچھا ماؤتھ واش بھی ہے۔
نیم گرم پانی میں نمک ملا کر غرارے کریں، نمک میں پائے جانے والے عناصر مردہ خلیوں کو نکال کر سانس کی بدبو دور کرتے ھیں۔
ایک گلاس پانی میں تلسی کے بیس پچیس عدد پتے ڈال کر ڈھانپ دیں، پانی ٹھنڈا ہونے پر اس پانی سے غرارے کریں، تلسی کے پتوں میں پائے جانے والے عناصر منہ کے اندر پیدا ہونے والے جراثیموں کو ختم کرکے سانس کی بدبو دور کرتے ھیں، یہ نسخہ روزانہ استعمال کر سکتے ھیں، یہ ایک اچھا ماؤتھ واش بھی ہے۔
ایک گلاس ٹھنڈے پانی میں دو بوند لونگ کا تیل ڈال کر ماؤتھ واش کریں،لونگ کا تیل اینٹی بائیوٹک کا کام کرتا ہےاور اس میں پائے جانے والے یونینال اور فینیال ایسٹیول ماؤتھ واش کا کام کرتا ہے جس سے سانس کی بدبو دورہوتی ہے۔

صرف تین خوراکوں سے شوگر کا مکمل خاتمہ


                            
ایک ملاقات میں اپنے محسن کے پاس بیٹھا تھا۔ طبی موضوعات پر گفتگو ہو رہی 
تھی۔ فرمانے لگے کہ مجھے ایک صاحب نے نسخہ بتایا ہے جو بظاہر تو عقل کو متوجہ نہیں کرتا لیکن اس کے نتائج بہت ہی زیادہ موثر اور حیرت انگےز ہیں۔ پہلے تو میں نے ان کی بات سنی ان سنی کردی پھر کچھ عرصے کے بعد ایک نہایت معتبر اور تحقےقی مزاج شخص نے سو فےصد اس نسخہ کو دہرایا اور اس کے ہوشربا رزلٹ کی نشاندہی کی تو میں چونک پڑا کہ بالکل یہی ترکیب پہلے بھی کسی نے بیان کی تھی میں نے توجہ نہ کی اب یہ شخص بھی وہی بات کر رہا ہے۔ اس دوران ایک اور طبیب نے اسی ترکیب کی طرف توجہ دلائی تو میں اسے آزمانے کی طرف متوجہ ہوا۔ جب میں نے اس نسخے کو آزمایا اور سو فےصد اسی ترکیب کے ساتھ جس ترکیب کے مطابق مجھے صاحبِ نسخہ نے بتایا تھا تو واقعی اس کے نتائج مجھے ملنا شروع ہوئے۔ حتیٰ کہ جن مرےضوں کی شوگر کسی بھی دوائی سے کنٹرول نہیں ہورہی تھی وہ کنٹرول ہوگئی یا پھر مکمل طور پر شوگر ختم ہوگئی۔
ترکیب: خالص دیسی انڈا لیں پہلے انڈے کو مکمل ابال کر اسکا چھلکا اتار کر ایک گہرا برتن لیں برتن میں ایک کلو نمک دیسی کان والا (آئیو ڈین یا مصنوعی سمندری نمک نہ ہو بلکہ عام دیسی نمک جو صدیوں سے مروج اور کھیوڑہ کی کانوں سے نکلتا ہے) لے کر انڈا اس میں دبادیں آدھا نمک اوپر اتنا ہی نیچے اس پر تاریخ لکھ دیں پھر اس کے چوتھے دن تیسرا انڈا ترکیب سابق کی طرح نئے نمک میں دبادیں ہر دفعہ نمک نیااور ایک کلو ہو جب پہلے انڈے کو ٹھیک 15 دن گزر جائیں تو اسے نمک جو سخت ہوچکا ہوگا اور سفیدی ختم صرف زردی ہوگی، صبح نہار منہ زردی نکال کر ٹکڑے کرکے دودھ سے لیں پھر دوسرا راﺅنڈ اسی طرح 3 دن کے بعد چوتھے دن صبح دودھ سے لیں۔ بس آپ ہر 3 دن کے بعد ایک ایک ایک انڈہ دباتے جائیں جب ہر انڈے کو 15 دن گزرجائیں تو سولہویں دن انڈا کھالیں اسی طرح 3 انڈے یا پھر مسلسل 15 انڈے استعمال کریں۔ انڈا خالص دیسی ہو۔ تاریخ کی احتیاط بہت لازم ہو۔ تاریخ اوپر نیچے رکھنے میں کھانے میں نہ ہو ورنہ فوائد میں کمی آجائےگی۔دورانِ علاج ڈاکٹری ادویات فوراً نہ چھوڑیں‘ اس سے بلڈ پریشر ہرگز ہائی نہ ہوگا۔ یہ نمک بعد میں قابلِ استعمال بھی ہے۔ 
اگر آپ ایسے مزید لا جواب نسخہ جات اور گھر بیٹھے تمام آسان علاج چاہتے ہیں تو ”