اس بلاگ کا ترجمہ

Friday, February 15, 2013


  چہرے کے دانوں سےنجات ایک ٹوٹکہ سے
نیم حکیم بھی گلی گلی بیٹھے ملیں گے۔ انہوں نے بھی اس متبرک پیشہ کو بدنام کرنے میںکوئی قصر نہیں چھوڑی۔ کتابوں میں لکھے نسخوں کے اجزا بعض تو دستیاب ہی نہیں اور بعض بہت مشکل سے دستیاب ہوسکتے ہیں جن کی تیاری میں کئی ہفتے یا مہینہ لگ سکتے ہیں۔


ہر کتب خانہ میں فرسودہ بیاضوں اور صدری مجربات کی کتب کا ڈھیر لگا ہوا ہوتا ہے جب کسی کتاب پرنظر پڑتی ہے‘ معمولی مطالعہ سے فوراً خریداری کو جی چاہتا ہے۔ دل میں شک بھی رہتا ہے کہ نامعلوم یہ کارآمدبھی ہوگی یا نہیں۔ جب کوئی کتاب شوق پورا کرنے کی خاطر خریدی جائے‘ دل کش تحریریں تعریف شدہ نسخے کا انتخاب کرکے جب دوائی تیار کی جاتی ہے اور استعمال کی جاتی ہے تو نتیجہ زیرو آتا ہے۔ انتہائی دکھ ہوتا ہے‘ مصنف کی تعریف شدہ تحریروں پر‘ ڈھیر سی کتابیں ہونے کے باوجود مجربات کے متلاشی ہمیشہ پیاسے رہتے ہیں اگر ان کتب میں تحریر شدہ مجربات کی جانچ پڑتال کرنے کیلئے کچھ ہمت کرکے کوشش کی جائے تو اس کیلئے لاکھوں روپے کی ضرورت ہے‘ طویل عمر خضر علیہ السلام کی طرح اور اچھی صحت درکار ہے۔ مجرب اور آزمودہ نسخے جو درج ہوتے ہیں اگر ان میں سچائی ہوتی تو میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ تمام دنیا میں طب یونانی کا چرچا ہوتا۔ لوگوں کو ڈاکٹروں کے کلینک کا منہ نہ دیکھنا پڑتا۔ کتابوںکے علاوہ جو مرکب ادویات دواخانوں میں یا پنسار سٹور میں فروخت ہوتی رہیں وہ بھی قابل اعتبار نہیں۔ بعض دواخانے ایسے مرکبات تیار کررہے ہیں جن کے اصلی اجزا اس دور میں میسر ہی نہیں۔ اگر نسخہ صحیح اجزا اور پورے اجزا کے ساتھ تیار نہ کیا جائے یا اس میں نقلی یا بوسیدہ اور ناکارہ اجزا شامل کیے جائیں تو وہ نسخہ کیسے اپنا اثر دکھا سکتا ہے۔ کافی سال پہلے میں ایک مشہور و معروف دواخانہ کی تیار شدہ دوائیاںمنگوا کر استعمال کرتا تھا۔
کتابچہ مفت مل جاتا تھا‘ پڑھ کر دوائی تجویز کرکے منگوا لیتا تھا‘کافی اچھا اثر کرتی تھیں‘ بعض تعریف شدہ ادویات منگوانے پر معمولی اثر بھی نہ ہوا بلکہ الٹا نقصان ہوا۔ دوا ساز میرے واقف تھے‘ اکثر رعایتی قیمت پر مجھے ادویات بھیج دیتے تھے پوچھنے پر فرمانے لگے کہ ان ادویات میں عنبر اور زعفران وغیرہ ڈالے جاتے ہیں عنبرنسخہ میں لکھا ہوتا ہے مگر ڈالتے نہیں‘ زعفران کی جگہ ہلدی ڈال کر گزارہ کرلیتے ہیں۔ نسخے کے باقی اجزا اپناکچھ نہ کچھ اثر دکھاتے ہیں اگر یہ چیزیں پوری ڈالی جائیں تو دوائی مہنگی فروخت ہوگی اور خریدار کوئی کوئی ہوگا۔ زائدالمیعاد ادویات بیکار ہوجائیں گی اور ادارہ کو نقصان ہوگا۔ یہ 1973ء کی بات ہے اس کے بعد سے میں نے تیار شدہ ادویات کم ہی استعمال کی ہیں۔
لوگ لٹ رہے ہیں:ناقص مرکبات کی بے جا تعریف طب یونانی کے وقار کو کھورہی ہے اس کے علاوہ نیم حکیم بھی گلی گلی بیٹھے ملیں گے۔ انہوں نے بھی اس متبرک پیشہ کو بدنام کرنے میںکوئی کسر نہیں چھوڑی۔ کتابوں میں لکھے نسخوں کے اجزا بعض تو دستیاب ہی نہیں اور بعض بہت مشکل سے دستیاب ہوسکتے ہیں جن کی تیاری میں کئی ہفتے یا مہینے لگ سکتے ہیں۔اکثر نسخہ جات کستوری‘ زعفران‘ عنبر‘ خالص موتی اور افیون وغیرہ سے تیار کرنے کی ترکیب لکھی گئی ہے۔ ایسے اجزا سے پہلے بھی لوگ لٹتے رہے اور اب بھی لُٹ رہے ہیں۔ پنساریوں کے پاس جب یہ نسخہ پہنچتا ہے تو وہ کھل اٹھتے ہیں۔ چہرہ پررونق اور سُرخی آجاتی ہے‘ خریدنے والے کی عزت اور قدر کی جاتی ہے۔ اگر وہی آدمی چار یا پانچ دن کے بعد آملے تو سلام کا جواب بھی نہیں دیا جاتا۔نقلی کستوری‘ نقلی زعفران‘ نقلی موتی سرعام فروخت ہورہے ہیں مگر ہمارے معاشرے میں پوچھنے والا کوئی نہیں۔
گھر بیٹھے طب کاشوق:باقی ادویات کا بھی یہی حال ہے کہ برسوں پرانی کرم خوردہ مہنگے داموں فروخت ہوتی ہیں‘ پوچھنے والا کوئی نہیں اگر کوئی خریدار کہے تو دوائی ہاتھ سے چھین لی جاتی ہے اور توہین کرکے رخصت کیا جاتا ہے اس کے علاوہ ایسی اشتہاری ادویات برسرعام فروخت ہورہی ہیں جن کے استعمال سے نوجوان نسل کے گردے خراب ہورہے ہیں‘ اچھے اور پڑھے لکھے حکیم صاحبان بڑے بڑے شہروںمیں ہیں مگر ان کے پاس جانا بھی مشکل ہے۔ بڑے خدا پرست اور اچھا علم رکھنے والے اور بہترین معالج موجود ہیں مگر عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہیں۔ مہنگائی دن بدن بڑھ رہی ہے‘ عام آدمی کا گزارہ مشکل ہوتا جارہا ہے‘ بیماریوںکا زور ہے۔ ہر آدمی کی خواہش رہتی ہے کہ کم لاگت اور کم محنت والا کوئی نسخہ مل جائے اور وہ صحت حاصل کرلے۔ کئی ادارے‘ بڑے ماہر حکیم رسالوں‘ اخباروں اور کتابوں میں بڑے خریدار نسخے اور ٹوٹکے وغیرہ لکھ رہے ہیں جن سے لاکھوں لوگ گھر بیٹھے فیض یاب ہورہے ہیں طب کا شوق بڑھ رہا ہے۔
مساکین اور غرباء اور شائقین طب کیلئے اس مادی دور میں اللہ پاک نے جناب حکیم محمد طارق محمود صاحب کو پیدا فرمایا۔ انہوں نے ایک انوکھا طریقہ نکالا جس سے لاکھوں فیض یاب ہورہے ہیں۔ ان کا شائع کردہ رسالہ ’’عبقری‘‘ جس نے ایک دفعہ پڑھا مکمل خریدار بن گیا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ ان کے درجات بلند فرمائے‘ اپنا قرب نصیب کرے۔
ایسے ایسے حیران کن ٹوٹکے لکھے جارہے ہیں جن کے مقابلے میں قیمتی ادویات ہیچ ہیں۔ لیجئے ٹوٹکے ملاحظہ فرمائیے اور فائدہ اٹھائیے۔ (موجودہ دور میں خدمت خلق ایک معجزہ سے کم نہیں)
٭ زخموں کو ٹھیک کرنا اور جاری خون بند کرنے کیلئے کچے پپیتے کا لیپ کریں۔ چوٹ یا کسی وجہ سے خون بہہ رہا ہو تو فوراً اس کا کچا ٹکڑا زخم میں بھردیں۔ انشاء اللہ شفاء ہوگی۔
٭ قبض کا نسخہ: ملک عبداللہ صاحب نے میانوالی سے ادارہ کو بھیجا ہے لکھتے ہیں کہ پرانی قبض کے شکار خصوصاً عمر رسیدہ حضرات کیلئے آزمودہ نسخہ ہے جس سے انشاء اللہ خلق خدا مستفید ہوگی۔ تخم بارتنگ‘ اسپغول ثابت‘ تخم ریحان‘ کنوچہ۔ چاروں ادویات ہم وزن خریدیں انہیں اچھی طرح صاف کرلیں۔ پھر ملا کر کسی شیشے کی کھلی منہ والی بوتل میں ڈال دیں ایک چمچ صبح اور ایک شام کھانے کے بعد پانی سے کھائیے۔ دن بھر میںآٹھ سے دس گلاس تک پانی پیجئے۔ آٹھ دس دن گزرنے کے بعد دو دن ناغہ کیجئے تاکہ پتہ چلے کہ قدرتی اخراج صحیح ہوا ہے یا نہیں۔ قبض کا احساس ہو تو پھر استعمال کرنا شروع کردیں۔ یہ دوا بے ضرر ہے۔ عمر رسیدہ حضرات بلا کھٹکے کھاسکتے ہیں۔
چہرہ پر دانے: روزانہ گھیکوار کا ٹکڑا چہرہ پرلگائیے۔ جلد چکنی ہو تو بیسن سے منہ دھولیں تاکہ فالتو چکنائی نکل جائے۔ تھوڑے عرق گلاب میں دار چینی پسی ہوئی ملا کر دانوں کے نشانوں پر لگائیں۔ صابن کا استعمال بالکل نہ کریں۔
دانتوں اور مسوڑھوں سے خون آنا: روزانہ کچے امرود کھانے سے مسوڑھے صحت مند ہوتے ہیں اور دانت ٹھیک رہتے ہیں‘ دانت درد کیلئے میرا اپنا آزمودہ نسخہ یہ ہے کہ امرود کے چند پتے ابال کر کلیاں کیا کریں۔ انشاء اللہ دانت درد دور ہوگا۔


تصور کی نگاہ سےپوشیدہ چیزیں دیکھیں


نماز عشاء کے بعد نوچندی جمعرات پاکیزہ روئی سفید لیکر باریک پسی ہوئی کالی مرچ چھڑکیں اور روئی کو ہلکا گیلا کرکے اپنے دونوں کانوں میں رکھیں اوریَاعَلِیْمُ یَابَصِیْرُکو 313 مرتبہ 21 یوم تک بلاناغہ آنکھیں بند کرکے پڑھیں۔ 21 یوم کے بعد آپ تصور کی نگاہ سے جو دیکھنا چاہیں وہ آپ کے سامنے ظاہر ہوجائے گا۔(نام نہیں لکھا)

دل نہ لگنے


دل نہ لگنے کی وجہ :دینی محافل میں آنے سے نفس گھبراتا ہے، شیطان رکاوٹیں ڈالتاہے کہ ایسی دینی مجالس میں جائے گا، کوئی پیغام کانوں میں پڑ جائے گا ،شاید سو میں سے ایک فیصد عمل ہوجائے ،دس فیصد ہوجائے، بیس فیصد ہوجائے۔ اب شیطان انسان کو ایسی مجالس میں آنے سے روکے گا اور روکنے کے ساتھ ساتھ اس کے دل میں شک ، وسوسے، بدگمانی اور عجیب و غریب سوالات پیدا کرے گا ۔
نفس کی گھبراہٹ:ایک دن میں ایک صاحب کی عیادت کیلئےگیا (وہ ایک حادثے میں زخمی ہوئے تھے) وہ کہنے لگے: میرا حال یہ ہوتا تھا کہ میں آپ کے درس پر نہیں آتا تھا، تیار بیٹھا ہوتا تھا ،آخری وقت میں آتا تھا اوراگر آتا تھا توجی چاہتا تھاکہ بھاگ جائوں، اگر بیٹھتا تھا تو جی چاہتا تھا کھڑے ہو کے کہہ دوں آپ جو کہہ رہے ہیں غلط کہہ رہے ہیں، پھر اندر دل سے آواز آتی نہیں بات تو ٹھیک کررہے ہیں، پھر کہا :مجھے کیوں ایسا محسوس ہورہا ہے کہ میں کہتا ہوں آپ جو کہہ رہے ہیں‘ غلط کہہ رہے ہیںاور اندرایک قوت ہے جوکہہ رہی کہ نہیںصحیح کہہ رہے؟مجھے ایک نہیں کئی لوگوں نے کہا۔ کہنے لگے محسوس ایسا ہوتا ہے کوئی قوت ایسی ہے، جو مجھے روکتی ہے تو یہاں نہ جا۔یہ نفس عمل کی زندگی سے بہت گھبراتاہے ۔
بتائیں! ہم کس کاساتھ دیں گے؟:ایک رحمٰن کی قوت ہے۔ ایک شیطان کے وسوسے ہیں۔ اب یہ دونوں انسان کے ساتھ ساتھ ہیں‘ اﷲ جل شانہٗ نے دئیے ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ کس قوت کا ساتھ دیتا ہے‘ اﷲ پاک دیکھتے یہ ہیں کہ یہ کس کے ساتھ ہوتا ہے اور یہ کیفیت جو میں آپ سے عرض کررہا ہوں ،یہ ہر شخص میں تھوڑی یا زیادہ ضرور ہوتی ہے۔
یا د رکھیے گا!اگر یہ نہ آئے تو امتحان کیسے ہو؟ اگر امتحان نہ ہو تو ترقی کیسے ہو؟ یہ کیفیت تو ہر کسی کے ساتھ ہوتی ہے اور ہوگی اب یہاں اپنے من کو سنبھالنا پڑے گا‘ دل کو سنبھالنا پڑے گا‘ یہاں آنے سے رکاوٹ تو بنے گی اور رکاوٹ بنتی ہے‘ مجھے تو یہ باتیں اکثر سننے کو ملتی ہیں کہ آتے آتے نہیں آتا، جان بوجھ کے نہیں آتے بعض اوقات راستے میں آرہے ہوں کوئی کام پڑگیا کوئی رکاوٹ پڑگئی، کوئی الجھن پڑگئی فلاں مسئلہ ہوگیا۔ 
دعائوں میں عافیت بھی مانگیں:ایک بندہ مجھے کہنے گا: میں نے عمر ے پر اﷲ پاک سے مانگا یا اﷲ! اپنا تعلق عطا فرما۔ اپنی محبت عطا فرما ۔اپنا دھیان عطا فرما‘ اﷲ! ولایت دے۔ عمرے سے واپس آتے ہی عجیب بات ہوئی کہ میںایک بہت بڑی مصیبت میں پھنس گیا۔ میں نے کہا: بالکل ٹھیک ہے چونکہ اس کیلئے بڑی سرجری کی ضرورت تھی عام آپریشن کی ضرورت نہیں تھی۔اس کے بعد یہ ہوا اﷲ جل شانہٗ کی طرف میرا رجوع بڑھ گیا۔ میں نے کہا: یہ ہی میرا رب چاہتا تھا تو یہ دعا کرتا الٰہی برکت و عافیت کے ساتھ بغیر امتحان کے اپنی ذات عالی کا تعلق عطا فرما دے۔ تو نے دعا مانگی تو تھی لیکن مانگی آدھی تھی یہ بھی کہتا کہ میں امتحان کے قابل نہیں ہوں۔ 
ایک خط کے دو قیمتی الفاظ:مجھے ایک صاحب نے بہت سال پہلے خط لکھا، اس کے دو لفظ ابھی تک یاد ہیں ذہن میں محفوظ ہیں‘ بڑا عجیب خط لکھا تھا:(۱) ایک لفظ لکھا دعا فرمائیں اﷲ ذلت و رسوائی کے بغیر ہدایت نصیب فرمادے۔ کتنا زبردست لفظ ہے۔ ہاں! یہکوئی عام لفظ نہیں‘ بڑا قیمتی لفظ ہے، ا ﷲ جل شانہٗ ذلت و رسوائی کے بغیر ہدایت نصیب فرما دے۔ (۲)اور دوسرا اللہ ذلت و رسوائی کے بغیر زندگی بدلنے کا سلیقہ عطا فرما دے۔
نفس اور شیطان پر اعمال کابوجھ:الف)والد صاحب کے ایک دوست تھے ان کا نام زرمحمد تھا‘پرانے ملنے والے تھے بڑا تعلق تھا مجھے کہنے لگے :جب بھی مجھ سے آنکھوں کا گناہ ہوتا ہےتو میںنے اپنے نفس پر جرمانہ رکھاہے دو نفل کااورمیں نے طے کیا ہوا ہے اگر یہ فلاں خطا کرے گا اتنے نفل پڑھوںگا ۔
ب)ایک بزرگ صاحب کشف تھے‘ اللہ پاک نے انہیں دکھایا۔ کسی نے شیطان کو گالیاں دیں جس کی وجہ سے شیطان پھول کے کپا بن گیا تو ان بزرگ نے گالیاں دینے والے سے فرمایا: تو نے تو اس کو اور موٹا کردیا تو اس شخص نے کہا: حضرت اس کا علاج کیا ہے؟ تودرویش نے فرمایا: اس کا علاج یہ ہے کہ اس پر اعمال کا بوجھ ڈال، اس کو اعمال کے رگڑے دے، پھر دیکھ…!
بزرگوار ذرا سوچیں!:میرے والد صاحب رحمۃ اﷲعلیہ کے کالج کے ایک کلاس فیلومجھ سے دوائی لینے کیلئے آئے۔ میں نے ابھی کلینک شروع کیا ہی تھا تو میں نے ان سے عرض کیا کہ چاچا جی یہ دوائی کھا لینااور دو نفل بھی پڑھ لینا… زور سے قہقہہ لگایا… والد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ کہنے لگے :یہ جو تیراوالد بیٹھا ہے ہم کلاس فیلو تھے ایک ہی جگہ پڑھتے تھے یہ تو گھر آجاتا تھا ہم دوسرے شہر کے تھے۔ ہم نے ایک مکان کرائے پرلیا ہوا تھا ،ہم سے کوئی جرم ہوگیا وہ بھی بتایا… اب وہ کہنے لگے :ہم نے دروازہ بند کیا ہوا اور میرا ایک دوست تھا وہ کہنے لگا :یا اﷲ! اس وقت نجات دیدے میں اتنے نفل پڑھوں گا…!!!مجھے کہنے لگا: تو بھی مان لے ۔ پھرکہنے لگے: بیٹا میں نے تو اس وقت نہیں مانے تھے… اب بڑھاپا ہوگیا‘ تو مجھے اب نفل پڑھواتا ہے۔ بڑھاپے میں اﷲ کی طرف رجوع جو ہوتا ہے ،یہ بھی اﷲ کی توفیق سے ہوتا ہے اپنی طرف سے نہیںہوتا ہے؟اگر بڑھاپے میں بھی اﷲ کی ذات عالی کی طرف رجوع آگیا ہے تو یہ ایک بہت بڑی نعمت ہے کہیں اپنا کمال نہ سمجھیں…!!! (جاری ہے)