اس بلاگ کا ترجمہ

Monday, April 1, 2013

مشورہ



میرا ایک مشورہ ہے بہت خلوص سے لکھ رہا ہوا

کسی رات دو بجے یعنی تہجد سے کچھ دیر پہلے بیدار ہوجائیے لیٹے لیٹے آسمان پر نظریں جما کر ایک دفعہ سورة فاتحہ اور ایک مرتبہ سورة اخلاص پڑھ کر اللہ کی حمد دل ہی دل میں بیان کریں اور کہیں کہ اے اللہ ہر طرف تیری بادشاہی ہے‘ کوئی تیرا شریک نہیں اپنی شان ربوبیت کے صدقے میری مشکلات آسان فرمادے کیونکہ سب تیرے محتاج ہیں تو کسی کا محتاج نہیں تونے اپنے کرم کے صدقے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی بنایا‘ تیرا صدشکر مجھے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے رزق عطا کر کیونکہ دنیا میں سب کو تو اپنے محبوب کا صدقہ ہی عطا کررہا ہے۔ تو رحیم ہے رحم کردے تو بڑا کریم ہے کرم کردے‘ تو رحمان ہے مجھ پر سب امت مسلمہ پر مہربانی کردے۔ آمین۔ پھر اٹھ کر وضو کرکے تہجد پڑھیں اور فرض نمازوں کی پابندی کریں۔ حکیم صاحب سے ملاقات کرکے ان سے کوئی وظیفہ لے لیں اور مکمل یقین و اعتقاد سے کریں۔ میرا ایمان ہے جلد مسائل حل ہوجائیں گے انشاءاللہ۔ یہ عمل کرتے ہوئے اخلاص ضروری ہے۔ رات کو تمام تر توجہ اللہ کی ذات پر مرکوز ہونی چاہیے دل میں ندامت ہو تو پھر دیکھئے گا حالات کیسے بدلتے ہیں حالات خواہ کچھ بھی ہوں اللہ تعالیٰ کی ذات سے مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ اس کی ذات پر توکل رکھیں اور اللہ والوں کا دامن یقین سے تھام کررکھیں تو دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں آزمائش شرط ہے۔

محرومی کی نعمت


محرومی کی نعمت
---------------------
انسانوں کی دنیا میں محرومی سے بڑی کوئی آفت نہیں اور خدا کی دنیا میں محرومی سے بڑی کوئی نعمت نہیں- یہ بات پڑھنے والوں کو شائد ایک مذاق لگے، مگر بلاشبہ یہ ایک سب سے بڑی حقیقت ہے-
انسانی دنیامیں محرومی کو کوئی پسند نہیں کرتا- اس لیے کہ محرومی کا مطلب دکھ ، تکلیف، مایوسی، معذوری، بدحالی اور دوسروں سے پیچھے رہ جابا ہوتا ہے- تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ محرومی اس دنیا میں نا گزیر طور پر پائی جاتی ہے- ہر شخص زندگی کے کسی نہ کسی مرحلے پر محرومی سے گزرتا ہے- چھوٹی اور بڑی، عارضی اور مستقل، اپنی اور دوسروں کی محرومی- زندگی گویا کہ محرومی کی داستان سے عبارت ہے- لوگ مال سے ، طاقت سے، صحت سے، تحفظ سے اور متعدد دیگر چیزوں سے محروم ہوسکتے ہیں- بلکہ سچی بات یہ ہے کہ اس دنیا میں انسان جتنی خواہشات کر سکتا ہے اتہی ہی محرومی کی قسمیں گنوائی جا سکتی ہیں-
یہ محرومی انسانوں کو بدقسمتی لگتی ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ انسان چاہے تو اس محرومی کو دنیا کی عظیم ترین طاقت میں تبدیل کر لے- دراصل اس دنیا میں انسان کو سب کچھ رب کی عطا ہی سے ملتا ہے- ایسے میں کوئی بندہ اگر ابر کرم کی اس برسات میں محروم رہ جائے تو اس ہر ایک عظیم ترین دروازہ کھل جاتا ہے- یہ دروازہ خدا تک براہ راست رسائی کا دروازہ ہے- یہ پروردگار کے قرب کا دروازہ ہے- یہ دروازہ بڑی سے بڑی عبادت ، انفاق حتیٰ کہ شہادت کے بعد بھی کھلوانا آسان نہیں- اس لیے کہ ہر عمل کو احتساب کے خدائی آپریشن سے گزرنا پوگا۔ جس میں نیت، خلوص اور محرکات کوپرکھا جائے گا-
لیکن محروم آدمی صرف اپنی محرومی کی وجہ سے اس آپریشن سے نہیں گزارا جائے گا- اس کی محرومی اور اس کا صبر ہر قربانی کا نعم البدل بن جائے گا- اس کے گناہوں کے لیے مغفرت کا پروانہ ہوگا اور نعمتیں دیتے وقت رحمت کے لامحدود پیمانے سے اسے دیا جائے گا-
محرومی خدا کی قربت کا راز ہے- وہ خدا جس کے ہاتھ مین آسمان اور زمیں کے خزانے اور ان کی بادشاہی ہے- جس شخص نے اس راز کو جان لیا اس کی محرومی اس کی عظیم ترین راحت بن جائے گی-