اس بلاگ کا ترجمہ

Friday, December 7, 2012

میں نے 4 نبیوں کی خدمت کی



حضرت لقمان نےاپنے بیٹے کو نصیحت فرمائی۔ کہ میں نے 4 نبیوں کی خدمت کی ہے اور 6 باتیں سیکھی ہیں۔
1۔ عبادت کے وقت اپنے دل کو قابو میں رکھو۔
2۔جب دسترخوان پر بیٹھو تو اپنے پیٹ کو قابو میں رکھو۔
3۔کسی کے گھر جاو تو اپنی نگاہوں کو قابو میں رکھو۔
4۔کسی محفل میں بیٹھو تو اپنی زبان کو قابو میں رکھو۔
5۔اللہ اور موت کو ہمیشہ یاد رکھو۔
6۔اپنی نیکیوں اور دوسروں کی برائیوں کو بھلا دو ـ ـ ـ

چائے کی پتی سے آنکھوں کی شفا (ڈاکٹر محمد محبوب،کراچی)



اپریل کی اشاعت میں آپ کے مضامین شوگر کا حیرت انگیز اور کامیاب نسخہ اور چائے کی پتی سے آنکھوں کی شفا بہت معلوماتی مضامین ہیں۔میں تقریبا 10سال سے شوگر کا مریض ہوں۔صحت انتہائی خراب ہو چکی ہے۔ہومیوپیتھک دوائوںکے استعمال کے باوجود میری رینڈم شوگر 300سے 350رہتی ہے۔آنکھوں کی بینائی بھی اب بہت زیادہ متاثر ہو رہی ہے۔خصوصی توجہ فرما کر میرے معمولات زندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی چھوٹا سا نسخہ تجویز فرمائیں۔
جواب: جناب نسخہ شوگر میں تفصیل سے شائع ہوا ہے۔آپ بنا کر استعمال کریں۔یا منگوا لیں اس کے علاوہ چائے کی پتی 1/2چمچہ مہندی کے خشک پتے ایک چمچ دونوں ایک لیٹر پانی میں جوش دیں صرف 5منٹ ۔پھر اتار کر ٹھنڈا کر کے استعما ل کریں۔

ٹانسلز کا علاج ()


ایک بچہ جس کی عمر تقریبا 8سال ہے اس کے گلے کے غدود بڑھ گئے ہیں۔جسے عام طور پر ٹانسلز کا مرض کہتے ہیں۔بچے کو اکثر نزلہ بھی رہتا ہے ۔صحت بھی متا ثر ہو رہی ہے۔بڑے علاج کروائے ہیں۔مگر افاقہ نہیں ہوا۔ڈاکٹر آپریشن کا مشورہ دیتے ہیں ان کا خیال ہے کہ اس کے سوا اس کا کوئی چارہ نہیں۔ہم نے یہ بھی سنا ہے کہ آپریشن سے بھی ٹھیک ہونا مشکل ہے۔
جواب: تخم سرس 100گرام پیس کر 50گرام شہد ملا کر آدھا چمچ صبح و شام استعمال کریں۔بڑی عمر کے حضرات ایک چمچہ صبح و شام استعمال کریں۔
یہ نسخہ 2ماہ استعمال کریں۔کھٹی ٹھنڈی کولڈڈرنک وغیرہ سے مکمل پرہیز کریں۔ یہ نسخہ ٹانسلز کیلئے بار ہا کا مجرب ہے۔ایک صاحب بہت ساری مقدار میں بنا کر انگلینڈ لے گئے ہیں۔پاکستان میں کئی مریضوں نے استعمال کیا ہے۔نہایت مفید ثابت ہواہے۔اور ہمیشہ کے لئے مرض کو ختم کر دیتا ہے۔اس کے علاوہ یہ نسخہ ان مریضوں کیلئے بھی بے شمار دفعہ آزمایا ہے جن کے پورے بدن پر گلٹیاں اور غدود تھے۔اور ڈاکٹروں نے آپریشن کا مشورہ دیا تھا۔بہرحال میں تخم سرس پر ایک تفصیلی تحقیقی مضمون انشاءاللہ جلد لکھوں گا۔

جلے ہوئے گوشت کا سالن


جلے ہوئے گوشت کا سالن
اگر کبھی بے احتیاطی سے گوشت جل جائے تو پتیلی نیچے اتار کر فورا ڈھکن اتار دیں اوربالکل اوپر والا صاف مصالحہ نکال لیں۔ جلی ہوئی بوٹیاں چھری سے کاٹ ڈالیں۔ اب دوسری پتیلی میں نئے سرے سے مصالحہ تیار کریں۔ پیاز وغیرہ گلا لیں۔ جو مصالحے میں نظر نہ آئے اب گوشت بھونیں۔ بھنائی میں ٹماٹر یا دہی ضرور شامل کریں۔ بھوننے کے دوران سفید زیرہ اورذرا سا جائفل ڈال کر پانی ڈال دیں۔ حسب پسند شوربہ رکھ کر گرم مصالحہ چھڑک کرپیش کریں۔ اگر سبز دھنیا اور ادرک بھی ڈالیں تو زیادہ اچھی بات ہے۔ لیجئے مزیدار سالن تیار ہے اور ذرا سی بھی جلے ہوئے گوشت کی بو نہیں آئے گی۔ 

آنکھیں خوبصورت بنائیں


آنکھیں خوبصورت بنائیں
خوبصورت آنکھیں کسے اچھی نہیں لگتیں۔ بڑی آنکھیں ہمیشہ لوگوں کے لئے کشش رکھتی ہیں۔ آنکھوں کو خوبصورت بنانا اب آپ کے ہاتھوںمیں ہے۔ آنکھوں کی حفاظت کریں۔ آنکھوں میں جلن محسوس ہو تو عرق گلاب آنکھوں میں ڈالا کریں۔ 

خوبصورت چمک دار دانت


خوبصورت چمک دار دانت
دانت سفید نہ ہوںتو چہرہ برا لگتا ہے۔ دوسرے یہ کہ دانتوں کی گندگی ہماری خوراک کے ساتھ معدے میں جا کر خرابی پیدا کرتی ہے یہی وجہ ہے کہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دانتوں کی صفائی کرنے کے لئے مسواک پربہت زور دیا ہے۔ دانت صاف ہوں گے تو صحت بھی اچھی ہو گی پہلے زمانے میں اتنے ٹوتھ پیسٹ نہیں ملتے تھے جتنے کہ آج کے دور میں دستیاب ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بے شمار دانتوں کی تکالیف بھی بچوں اوربڑوں میں شدت کے ساتھ نظر آ رہی ہیں۔ دانت چمک داربنانے کیلئے ایک چائے کا چمچہ کھانے کا، میٹھاسوڈا ایک چمچہ، پسا ہوا نمک، پسا ہواسہاگہ لے کر شیشی میں رکھ لیں۔ روزانہ اس سے دانت صاف کریں دانت چمک جائیں گے اور اگر نمک صرف تیل سرسوں میں ملا کر دانتوں پر ملا جائے تو دانتوں کی پیلاہٹ دور ہو جائے گی اور آپ کے دانت خوبصورت اور چمکدار ہو جائیںگے۔ 

چہرے سے چیچک کے داغ دھبے دور کریں


(گھربنانے، گھر سجانے، گھر سنوارنے اور گھربھر کی صحت کے لئے)

چہرے سے چیچک کے داغ دھبے دور کریں
چیچک کے داغ دھبے اگر چہرے پر ہوں تو چہرے کی خوبصورتی متاثر ہوتی ہے۔ ان داغوں کی وجہ سے آپ کی جاذب نظر شخصیت نہیں بن سکتی۔ ان چیچک کے داغ دھبوں کو دور کرنے کا علاج بہت آسان ہے۔ روغن زیتون اور روغن کدو ہم وزن لیکر داغوں پر لگائیں۔ مستقل مزاجی سے لگائیں کافی عرصہ تک یہ نسخہ استعمال کریں۔

یادداشت پر بھی مثبت اثرات



خوشبو جہاں آپ کو تازگی اور خوشگواریت کا احساس دلاتی ہے وہاں یہ آپ کی یادداشت پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتی ہے اور دوران نیند خوشبو آپ کی یادداشت میں تیزی کا باعث بنتی ہے اس کی مدد سے آپ آسانی سے دوران نیند اپنی گزری باتوںکو دہرا سکتے ہیں۔ پھول کے گلدستے کی خوشبو آپ کی پڑھائی کے دوران اور سونے کے بعد آپ کی ذہانت میں پندرہ فیصد تک اضافہ کرتی ہے۔
جنرل سائنس کے ایک حالیہ مطالعے میں دوران نیند خوشبو کی مدد سے ایک انسانی دماغ کا ٹیسٹ لیا گیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ تازہ ترین معلومات پرانی معلومات کی نسبت دماغ میں زیادہ دیر تک رہتی ہیں جس سے دہرائی کے عمل میں اضافہ اور آپ کی ذہانت کی رفتار بھی بڑھتی ہے۔
اس تحقیق نے سائنس دانوں کو تشویش میں مبتلا کردیا کہ ایسا کیسے ممکن ہے کہ خوشبو آپ کی یادداشت کو بہتر بناسکتی ہے۔ نئی تحقیق سے نہ صرف یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ نیند آپ کی یادداشت کی بہتر کارکردگی کیلئے ضروری ہے بلکہ اس تحقیق کے بہتر نتائج پانے کیلئے چند طالب علموں پر تجزیہ کیا گیا تمام طلباء کو کمپیوٹر پر کام کے دوران خوشبو دارماسک پہنایا گیا اس کے بعد طلباء کی دماغی کارکردگی کا گہری نیند اور کم گہری نیند میں مشاہدہ کیا گیا تو پتہ چلا کہ گہری نیند میں تمام طلباء کے کمپیوٹر پر کیا جانے والا تمام کام بہت بہتر طریقے سے دہرایا۔ دہرائی کا یہ عمل پہلے بیس منٹ میں بھی ہوسکتا ہے ایک گھنٹے میں یا پھر کچھ دیر کے بعد بھی شروع ہوسکتا ہے۔ طلباء کی نیند کے دوران پھولوں کے گلدستے ان کے سرہانے رکھ دئیے گئے اور کوشش کی گئی کہ نیند میں مداخلت نہ ہو۔ طلباء کے جاگنے کے بعد جب ان سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کسی چیز سے متعلق یادداشت کی دہرائی سے لاعلمی کا اظہار کیا لیکن سوالات کے دوران پتا چلا کہ تمام باتیں ان کی یادداشت میں محفوظ ہوچکی ہیں۔ اس طرح ایک اور تجربہ کیا گیا کہ تمام طلباء کو دوبارہ جب سلایا گیا تو ان کے کمروں سے خوشبو کو دور کردیا گیا اور جب بعد میں مشاہدہ کیا گیا تو پتہ چلا کہ طلباء کی یادداشت متاثر ہوئی ہے  اور وہ اس طرح جواب نہ دے سکے جس طرح وہ سونے سے پہلے خوشبو کے استعمال کے بعد دے سکے تھے۔ ان تمام تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوئی کہ اگر گہری نیند کے دوران خوشبو سے ہمارے دماغ میں ابلاغ کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے جس کی وجہ ہمارے دماغ کی گہرائی میں موجود ٹشوز  کارکردگی بہتر کرتے ہیں۔ کہتے ہیں جہاں ہمارے پورے دن میں ہونے والی باتوں کا ریکارڈ موجود ہوتا ہے۔ یہ ان ٹشوز کے باعث ہی ممکن ہے جو خوشبو کو ہماری یادداشت سے اس طرح جوڑ دیتے ہیں کہ ہم بھولی ہوئی باتوں کو بھی یاد کرسکتے ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق دوران نیند خوشبو آپ کی تخیلاتی صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہے اور طلباء میں امتحان کے خوف کو کم کرنے میں خوشگواری کا احساس ہی پیدا نہیں کرتی بلکہ آپ کی یادداشت کیلئے بھی ایک بہترین دوا کاکام کرسکتی ہے۔ آپ خوشبو کی مدد سے اپنی یادداشت میں اضافہ کرسکتے ہیں اور خواب کی صورت میں اپنے ماضی کے علم کو دہرا سکتے ہیں۔ یہ تحقیق تمام لوگوں کے ساتھ ساتھ طلباء کیلئے بھی بے حد مفید ہے۔
گلاب کھاؤ اور گلاب ہوجاؤ
(حکیم آزاد شیرازی رحمۃ اللہ علیہ )
گلاب کو کسی بھی نام سے پکاریں گلاب ہی رہے گا۔گل سرخ کا مزاج جمہوری اطباء کے نزدیک سرد خشک ہے لیکن بعض اطباء کے نزدیک یہ مرکب القوی ہے۔ اس میں دونوں مختلف قوتیں موجود ہیں اور برودت سے زیادہ حرارت پائی جاتی ہے۔بطور دوا اس کا پھول ہی مستعمل ہے۔ یہ پھول مفرح قلب بھی ہے اور اعضائے رئیسہ کو بھی قوت بخشتا ہے‘ جسم کو بھی طاقت دیتا ہے‘ معدہ اور آنتوں کو بھی قوت دیتا ہے‘ دست بھی لاتا ہے‘ قبض بھی پیدا کرتا ہے‘ پسینے کو خوشبودار بناتا اور پیاس کی شدت کو کم کرتا ہے‘ باریک پیس کر لگانے سے زخموں کو بھی خشک کرتا ہے‘ گلاب کا تازہ پھول سونگھنا مفرح اور مقوی قلب و دماغ ہے‘ آشوب چشم کے لیے عرق گلاب آنکھوں میں ڈالنا مفید ہے۔ نیز خفقان اور درد شکم کو زائل کرتا ہے۔ عرق کشید کرنے کیلئے تازہ پھول اور ایک سیر کو دس سیر پانی میں بھگو کر پانچ سیر عرق کشید کیا جاتا ہے اگر دو آتشہ یا سہ آتشہ بنانا چاہیں تو اسی عرق میں مزید پھول ڈال کر 
دوبارہ سہ بارہ کشیدکیا جاتا ہے۔گلقند گل سرخ کا ایک مفید مرکب ہے‘یہ تازہ پھولوں ہی سے تیار کرنا چاہیے جس کا طریقہ یہ ہے کہ پھولوں کی پتیاں چن لیں اور اس میں دوگنا چینی ڈال کر ہاتھوں سےباہم مل کر کسی شیشے کے برتن میں ڈال کر پندرہ یوم تک دھوپ میں رکھیں اور وقتاً فوقتاً ہلا دیا کریں۔ اس گلقند کو آفتابی گلقند کہتے ہیں۔ گلقند دماغ اورمعدہ کو قوت دیتا ہے قبض کو رفع کرتا ہے۔ اس کی مقدار خوراک4تولہ دودھ یا عرق بادیان سے کھلائیں۔ بچوں کیلئے نصف مقدار کافی ہے۔ شیر خوار بچوں کو عرق گلاب بھی پلایا جاسکتا ہے۔ قبض کیلئے مفید ہے اور اسہال میں بھی کارآمد ہے۔ ایک طبیب حکیم انقلاب صابر ملتانی نے ٹی بی کےلئے ایک مفت نسخہ چیلنج کے ساتھ پیش کیا تھا جو ہلدی اور آک کے دودھ سے تیار ہوتا ہے ۔ مرحوم نے 1958ء میں یہ نسخہ ظاہر کیا اور راقم الحروف نے آج تک یہ دوائی جس مریض کو دی وہ شفایاب ہوگیا۔ البتہ اس کے ساتھ گلقند اور سفوف سرطانی بکری کے دودھ کے ساتھ دیتا ہوں۔ خصوصاً قبض کے مریض کو گلقند دیتا ہوں۔ شیخ الرئیس بوعلی سینا کا یہ مجرب نسخہ ہے کہ سل کے مریض کو تازہ گلقند کھلایا جائے اور خوب کھلایا جائے یہاں تک کہ روٹی بھی اس کے ہمراہ کھلائی جائے۔ بشرطیکہ کے دست نہ آئیں۔ میرے تجربے میں یہ دونوں نسخے آتے ہیں بلکہ معمول مطب ہیں۔ لہٰذا میرا نظریہ ہے کہ ’’گلاب کھاؤ اور گلاب ہوجاؤ‘‘