محرومی کی نعمت
---------------------
انسانوں کی دنیا میں محرومی سے بڑی کوئی آفت نہیں اور خدا کی دنیا میں محرومی سے بڑی کوئی نعمت نہیں- یہ بات پڑھنے والوں کو شائد ایک مذاق لگے، مگر بلاشبہ یہ ایک سب سے بڑی حقیقت ہے-
انسانی دنیامیں محرومی کو کوئی پسند نہیں کرتا- اس لیے کہ محرومی کا مطلب دکھ ، تکلیف، مایوسی، معذوری، بدحالی اور دوسروں سے پیچھے رہ جابا ہوتا ہے- تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ محرومی اس دنیا میں نا گزیر طور پر پائی جاتی ہے- ہر شخص زندگی کے کسی نہ کسی مرحلے پر محرومی سے گزرتا ہے- چھوٹی اور بڑی، عارضی اور مستقل، اپنی اور دوسروں کی محرومی- زندگی گویا کہ محرومی کی داستان سے عبارت ہے- لوگ مال سے ، طاقت سے، صحت سے، تحفظ سے اور متعدد دیگر چیزوں سے محروم ہوسکتے ہیں- بلکہ سچی بات یہ ہے کہ اس دنیا میں انسان جتنی خواہشات کر سکتا ہے اتہی ہی محرومی کی قسمیں گنوائی جا سکتی ہیں-
یہ محرومی انسانوں کو بدقسمتی لگتی ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ انسان چاہے تو اس محرومی کو دنیا کی عظیم ترین طاقت میں تبدیل کر لے- دراصل اس دنیا میں انسان کو سب کچھ رب کی عطا ہی سے ملتا ہے- ایسے میں کوئی بندہ اگر ابر کرم کی اس برسات میں محروم رہ جائے تو اس ہر ایک عظیم ترین دروازہ کھل جاتا ہے- یہ دروازہ خدا تک براہ راست رسائی کا دروازہ ہے- یہ پروردگار کے قرب کا دروازہ ہے- یہ دروازہ بڑی سے بڑی عبادت ، انفاق حتیٰ کہ شہادت کے بعد بھی کھلوانا آسان نہیں- اس لیے کہ ہر عمل کو احتساب کے خدائی آپریشن سے گزرنا پوگا۔ جس میں نیت، خلوص اور محرکات کوپرکھا جائے گا-
لیکن محروم آدمی صرف اپنی محرومی کی وجہ سے اس آپریشن سے نہیں گزارا جائے گا- اس کی محرومی اور اس کا صبر ہر قربانی کا نعم البدل بن جائے گا- اس کے گناہوں کے لیے مغفرت کا پروانہ ہوگا اور نعمتیں دیتے وقت رحمت کے لامحدود پیمانے سے اسے دیا جائے گا-
محرومی خدا کی قربت کا راز ہے- وہ خدا جس کے ہاتھ مین آسمان اور زمیں کے خزانے اور ان کی بادشاہی ہے- جس شخص نے اس راز کو جان لیا اس کی محرومی اس کی عظیم ترین راحت بن جائے گی-