اس بلاگ کا ترجمہ

Tuesday, March 19, 2013

کن لوگوں سے نکاح کرنا حرام ہے




مسئلہ۔ اپنى اولاد کے ساتھ اور پوتے پڑپوتے اور نواسے وغيرہ کے ساتھ بھی نکاح درست نہيں اور باپ دادا۔ پردادا۔ نانا۔ پرنانا وغيرہ سے بھى درست نہيں۔یعنی اولاد چاہے کتنی ہی نیچے ہو اور والدین اور اجداد چاہے کتنے ہی اوپر ہوں۔


مسئلہ۔ اپنے بھائى اور ماموں اور چچا اور بھتيجے اور بھانجے کے ساتھ نکاح درست نہيں اور شرع ميں بھائى وہ ہے جو ايک ماں باپ سے ہو۔ يا ان دونوں کا باپ ايک ہو اور ماں دو ہوں۔ يا ان دونوں کى ماں ايک ہو اور باپ دو ہوں۔ يہ سب بھائى ہيں اور جس کا باپ بھى الگ ہو اور ماں بھى الگ ہو وہ بھائى نہيں اس سے نکاح درست ہے۔


مسئلہ۔ داماد کے ساتھ بھى نکاح درست نہيں ہے چاہے لڑکى کى رخصتى ہو چکى ہو اور دونوں مياں بى بى ايک ساتھ رہے ہوں يا ابھى رخصتى نہ ہوئى ہو ہر طرح نکاح حرام ہے۔


مسئلہ۔ کسى کا باپ مر گيا اور ماں نے دوسرا نکاح کيا ليکن ماں ابھى اس کے پاس رہنے نہ پائى تھى کہ مر گئى يا اس نے طلاق دے دى تو اس سوتيلے باپ سے نکاح کرنا درست ہے۔ ہاں اگر ماں اس کے پاس رہ چکى ہو تو اس سے نکاح درست نہيں۔


مسئلہ۔ سوتيلى اولاد سے نکاح درست نہيں۔ يعنى ايک مرد کے کئى بيبياں ہيں تو سوکن کى اولاد سے کسى طرح نکاح درست نہيں چاہے اپنے مياں کے پاس رہ چکى ہو يا نہ رہى ہو ہر طرح نکاح حرام ہے۔


مسئلہ۔ خسر اور خسر کے باپ دادا کے ساتھ بھى نکاح درست نہيں۔


مسئلہ۔ جب تک اپنى بہن نکاح ميں رہے تب تک بہنوئى سے نکاح درست نہيں۔ البتہ اگر بہن مر گئى يا اس نے چھوڑ ديا اور عدت پورى ہو چکى تو اب بہنوئى سے نکاح درست ہے اور طلاق کى عدت پورى ہونے سے پہلے نکاح درست نہيں۔


مسئلہ۔ اگر دو بہنوں نے ايک ہى مرد سے نکاح کيا تو جس کا نکاح پہلے ہوا وہ صحيح ہے اور جس کا بعد ميں کيا گىا وہ نہيں ہوا۔


مسئلہ۔ ايک مرد کا نکاح ايک عورت سے ہوا تو اب جب تک وہ عورت اس کے نکاح ميں رہے اس کى پھوپھى اور اس کى خالہ اور بھانجى اور بھتيجى کا نکاح اس مرد سے نہيں ہو سکتا۔


مسئلہ۔ جن دو عورتوں ميں ايسا رشتہ ہو کہ اگر ان دونوں ميں سے کوئى عورت مرد ہوتى تو آپس ميں دونوں کا نکاح نہ ہو سکتا۔ ايسى دو عورتيں ايک ساتھ ايک مرد کے نکاح ميں نہيں رہ سکتيں۔ جب ايک مر جائے يا طلاق مل جائے اور عدت گزر جائے تب دوسرى عورت اس مرد سے نکاح کرے۔


مسئلہ۔ ايک عورت ہے اور اس کى سوتيلى لڑکى ہے يہ دونوں ايک ساتھ اگر کسى مرد سے نکاح کر ليں تو درست ہے۔


مسئلہ۔ لے پالک کا شرع ميں کچھ اعتبار نہيں۔ لڑکا بنانے سے سچ مچ وہ لڑکا نہيں ہو جاتا۔ اس ليے متبنے سے نکاح کر لينا درست ہے۔


مسئلہ۔ سگا ماموں نہيں ہے بلکہ کسى رشتہ سے ماموں لگتا ہے تو اس سے نکاح درست ہے اسى طرح اگر کسى دور کے رشتہ سے چچا يا بھانجا يا بھتيجا ہوتا ہو اس سے بھى نکاح درست ہے ايسے ہى اگر اپنا بھائى نہيں ہے بلکہ چچا زاد بھائى ہے يا ماموں زاد يا پھوپھى زاد۔ خالہ زاد بھائى ہے اس سے بھى نکاح درست ہے۔


مسئلہ۔ اسى طرح دو بہنيں اگر سگى نہ ہوں ياماموں زاد يا چچا زاد يا پھوپھى زاد يا خالہ زاد بہنيں ہوں تو وہ دونوں ايک ساتھ ہى ايک مرد سے نکاح کر سکتى ہيں ايسى بہن کے رہتے بھى بہنوئى سے نکاح درست ہے۔ يہى حال پھوپھى اور خالہ وغيرہ کا ہے کہ اگر کوئى دور کا رشتہ نکلتا ہو تو پھوپھى بھتيجى اور خالہ بھانجى کا ايک ساتھ ہى ايک مرد سے نکاح درست ہے۔


مسئلہ۔ جتنے رشتے نسب کے اعتبار سے حرام ہيں وہ رشتے دودھ پينے کے اعتبار سے بھى حرام ہيں۔ يعنى دودھ پلانے والى کے شوہر سے نکاح درست نہيں کيونکہ وہ اس کا باپ ہوا۔ اور دودھ شريکى بھائى سے نکاح درست نہيں جس کو اس نے دودھ پلايا ہے اس سے اور اس کى اولاد سے نکاح درست نہيں کيونکہ وہ اس کى اولاد ہوئى۔ دودھ کے حساب سے ماموں بھانجا چچا بھتيجا سب سے نکاح حرام ہے۔


مسئلہ۔ دودھ شريک دو بہنيں ہوں تو وہ دونوں بہنيں ايک ساتھ ايک مرد کے نکاح ميں نہيں رہ سکتيں۔ غرضيکہ جو حکم اوپر بيان ہو چکا دودھ کے رشتوں ميں بھى وہى حکم ہے
مسئلہ۔ مسلمان عورت کا نکاح مسلمان کے سوا کسى اور مذہب والے مرد سے درست نہيں ہے۔

مسئلہ۔ کسى عورت کے مياں نے طلاق دے دى يا مر گيا تو جب تک طلاق کى عدت اور مرنے کى عدت پورى نہ ہو چکے تب تک دوسرے مرد سے نکاح کرنا درست نہيں۔


مسئلہ۔ جس عورت کا نکاح کسى مرد سے ہو چکا ہو تو اب بے طلاق ليے اور عدت پورى کيے دوسرے سے نکاح کرنا درست نہیں۔


مسئلہ۔ جس مرد کے نکاح ميں چار عورتيں ہوں اب اس سے پانچوں عورت کا نکاح درست نہيں اور ان چار ميں سے اگر اس نے ايک کو طلاق دے دى تو جب تک طلاق کى عدت پورى نہ ہو چکے کوئى اور عورت اس سے نکاح نہيں کر سکتى۔


مسئلہ۔ سنى لڑکى کا نکاح شيعہ مرد کے ساتھ بہت سے عالموں کے فتوے ميں درست نہيں ہے۔