اس بلاگ کا ترجمہ

Monday, March 18, 2013

خلوت میں اچھے خیالات



قارئین محترم آپ نے دیکھ لیا کہ حد سے بڑھی ہوئی شہوت پرستی نے کیا رخ اختیار کر لیا ہے کہ جو شخص عام زندگی میں انتہائی شائستہ اور مہذب طورطریقوں کا مالک ہے وہ خلوت میں اپنی بیوی کو کس بات پر مجبور کرتا ہے۔ اب آپ خود سوچیں کہ کیا ان دونوں میاں بیوی کا نباہ ممکن ہے؟ ہرگز نہیں کیونکہ جب تک اس عورت کا شوہر اپنی شہوت پرستی کے گھٹیا انداز پر کنٹرول نہیں کرتا۔ بیوی اس کے ساتھ خوش دلی سے رہ ہی نہیں سکتی۔
مندرجہ بالا خطوط سے آپ کو اس امر کا بخوبی اندازہ ہو گیا ہو گا کہ عورت اپنے شوہر کو کیسا دیکھنا چاہتی ہے۔ عورت وفادار بیوی بھی ہوتی ہے اور عظیم ماں بھی۔ وہ اپنے بچو ںکو دودھ پلاتے ہوئے اپنی عظمت اپنے بچوں کی روح میں ڈال دیتی ہے۔ وہ اپنے بچوں کو دنیا کے سامنے ایک مکمل انسان کے روپ میں پیش کرنا چاہتی ہے لیکن جب شوہر کی طرف سے مندرجہ بالا خطوط کی طرز پر عدم تعاون کا شکار ہوتی ہے تو اس کے سامنے دو ہی راستے کھلے ہوئے ہیں یا تو وہ شوہر کے رنگ میں رنگ جائے اور گھر میں اس قسم کی فحش تصاویر اور لٹریچر کھلے بندوں لانے کی اجازت دے کر شوہر کی خوشنودی حاصل کرے اور بچوں کی طرف سے لاپروا ہو جائے یا پھر ایسے بظاہر نہایت شریف اور پیار کرنے والے شوہر کی اس دوہر ی شخصیت سے نجات حاصل کرکے اپنے بچوں کا مستقبل محفوظ کر لے۔ لیکن دنیا میں کون سی ایسی ماں ہو گی جسے اپنی اولاد کے مستقبل کی فکر نہ ہو گی۔
میری اس قسم کے مردوں سے نہایت ادب سے گزارش ہے کہ وہ اپنے آپ کو پہنچانیں۔ اپنے طرز فکر میں مثبت تبدیلی لائیں۔ ایسی کوئی حرکت نہ کریں جس سے ان کی وفا شعار بیوی عدم تحفظ اور عدم اطمینان کا شکار ہو کر گھر کے پرامن ماحول کو تباہ و برباد کرنے پر تل جائے۔ اہل مغرب اور غیر مسلم اقوام ہمیشہ سے اپنی عورتوں کو اسلام کی تباہی کیلئے استعمال کرکے فخر محسوس کرتی آئی ہیں اور اس پر دعویٰ یہ ہے کہ ہم نے عورتوں کو اسلام سے زیادہ آزادی دی ہے لیکن انہوں نے اسلام دشمنی کیلئے اپنی عورتوں کو نہ صرف ننگا کر دیا ہے بلکہ ان کی ننگی تصاویر اور غیر اخلاقی فلمیں اس طرح پوری دنیا میں پھیلا دی ہیں کہ الامان و الحفیظ۔ہنود و یہود کے پھیلائے ہوئے اس ننگے جال سے بچیں اور اپنے گھر کو جہنم بنانے کی بجائے علم و ادب کا گہوارہ بنائیں۔ قرآن پاک کا مطالعہ کریں اس کے اندر موجودپیغام کو سمجھیں۔
اپنے بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرکے ایک اچھے معاشرے کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالیں۔ خلوت میں غیراخلاقی جملے ادا کرکے یا اپنی پاک باز بیوی کو غلط کام کر نے پر مجبور کرنے کی بجائے اللہ تعالیٰ سے نیک اور باادب اولاد کی تمنا کریں اور یہ یاد رکھیں کہ مومن مسلمان کسی بھی حالت میں ننگا نہیں ہوگا۔ نہ خلوت میں نہ جلوت میں۔ انسان ننگا اس وقت ہوتا ہے، جب اس کا احساس مر جاتا ہے اور خدا کے خوف کی بجائے اس پر شطانیت طاری ہو جاتی ہے۔
خلوت میں اچھے خیالات اور اچھی اولاد کی طلب نیک اورصالح اولاد کو جنم دیتے ہیں۔ برے اورشیطانی خیالات بے ادب اور گستاخ اولاد پیدا کرتے ہیں۔ اس لیے حد سے بڑھی ہوئی شہوت پرستی پر قابو پائیے اور اپنے فرصت کے لمحات کو اچھے طریقے سے گزارنے کیلئے اچھا اور معیاری لٹریچر پڑھئے۔ ہلکی پھلکی ورزش کیجئے اور ہر وقت خدائے بزرگ سے اچھی نیک خصلت اولاد کی تمنا کرتے رہیں۔ اپنی بیوی کے سامنے اور عام لوگوں کے سامنے ایک مثالی مرد بن کر رہیے۔ اپنے اندرجھانکتے رہیے اور اپنے اندر موجود منفی خیالات اور غیر ضروری شہوانی جذبات کو ابھرنے نہ دیجئے۔ یہی آپ کیلئے آپ کی بیوی بچوںاور گھر کے امن و سکون کیلئے جہاد ہے۔