اس بلاگ کا ترجمہ

Thursday, November 8, 2012

یہ پوسٹ ان مردوں کے لئے ہے جو اپنی بیویوں کو حجاب اوڑھنے سے منع کرتے ہیں


یہ پوسٹ ان مردوں کے لئے ہے جو اپنی بیویوں کو حجاب اوڑھنے سے منع کرتے ہیں /:
---------------------------------------------------------------------------------------------------
ہمارے معاشرے میں جہاں بہت سے غیرت مند حضرات ہیں جو اپنی بیویوں کو با حجاب دیکھنا پسند کرتے ہیں ،
وہیں کچھ ماڈرن (اصل میں بے غیرت ) حضرات بھی ہیں جو اپنی با حجاب بیوی کا پردہ خود ختم کروا دیتے ہیں اور وہ بیچاریاں
صرف اپنی ش
ادی کو کامیاب کرنے کے لئے نہ چاھتے ہوئے بھی بے حجابی کو اپنانے پر مجبور ہو جاتی ہیں !

ان احمق حضرات کو لگتا ہے کہ پردہ زمانہء قدیم کی یادگار ہے اور اگر ان کی بیوی نے حجاب اوڑھ لیا تو وہ (Backword) اور جاہل کہلائے گی ، حققیت میں وہ اس دن بدن پستی میں گرتی ہوئی نام نہاد جدید تہذیب کا حصہ بننا چاہتے ہیں ان کو یہ دکھائی نہیں دیتا کہ یہ نام نہاد روشن خیالی ہمیں تباہی کی طرف لے کر جا رہی ہے ،

ہر مرد کو اپنی عورت صرف اپنے لئے ہی رکھنی چاہئے یوں سرعام اس کو بازار کی زینت نہیں بنانا چاہئے !

اگر آپ کی بیوی حجاب اوڑھنا چاہتی ہے تو اس پر فخر اور اپنی قسمت پر رشک کریں کہ
آج کے اس فتنوں کے دور میں آپ کو ایک نیک بیوی نصیب ہوئی ہے !

آپ کی بیوی ،بیٹیاں اور بہنیں آپ کی عزت و وقار ہیں انکو بے پردہ رکھہ کر عیاش لوگوں کی ہوس کی تسکین کا سامان نہ بنائیں !

* فرمان الٰہی ہے :
{وَقُلْ لِّلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوْجَہُنَّ وَلاَ یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ إِلاَّ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلیٰ جُیُوْبِہِنَّ وَلاَ یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ إِلاَّ لِبُعُوْلَتِہِنَّ أَوْ آبٰائِہِنَّ أَوْ آبٰائِ بُعُوْلَتِہِنَّ أَوْ أَبْنَائِہِنَّ أَوْ أَبْنَائِ بُعُوْلَتِہِنَّ أَوْ إِخْوَانِہِنَّ أَوْ بَنِیْ إِخْوَانِہِنَّ أَوْ بَنِیْ أَخَوَاتِہِنَّ أَوْ نِسَائِہِنَّ أَوْ مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُہُنَّ أَوِ التَّابِعِیْنَ غَیْرِ أُوْلِی الْإِرْبَۃِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِیْنَ لَمْ یَظْہَرُوْا عَلیٰ عَوْرَاتِ النِّسَائِ وَلاَ یَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِہِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِہِنَّ } [ النور : 31]
(ترجمہ)
’’ ایمان والی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عزت کی حفاظت کریںاور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں ، سوائے اس کے جو ظاہر ہے۔ اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رکھیںاور اپنا بناؤ سنگھار کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں سوائے اپنے شوہروں کے یا اپنے باپ کے یا اپنے خسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے میل جول کی عورتوں کے یا اپنے غلاموں کے یا ایسے نوکروں کے جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہ ہوں۔اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیدہ زینت معلوم ہو جائے۔‘‘

مذکورہ آیت میں کئی باتیں انتہائی قابل ِتوجہ ہیں :
----------------------------------------------------------
1 ۔ اللہ تعالیٰ نے ایمان والی خواتین کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی عزت کی حفاظت کریں اور یہ بغیر پردے کے ممکن نہیں۔کیونکہ جب پردہ نہیں ہو گا تو مرد بے پردہ عورت کی طرف متوجہ ہو گا ، نظریں ملیں گی اور پھر انجام عورت کی بے عزتی ہو گا۔ سو پردہ کرنے سے عزت کا تحفظ ہوتا ہے اور بے پردگی سے ایسا نہیں ہو سکتا۔

2 ۔ اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو اپنی زینت ( بناؤ سنگھار ) کو ظاہر کرنے سے منع فرمایا ہے ، سوائے اس زینت کے جو مجبوراً یا خود بخود ظاہر ہو جائے۔اس سے ثابت ہوا کہ پردہ کرنا عورت پر فرض ہے کیونکہ بغیر پردہ کے زینت کو چھپانا ممکن نہیں۔اور اس آیت میں اس بات کی دلیل بھی ہے کہ چہرے کا پردہ کرنا بھی ضروری ہے کیونکہ زیب وزینت کا سب سے بڑا مظہر چہرہ ہے ، لہذا اسے چھپانا لازم ہے۔

3 ۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ خواتین اپنے گریبانوں پر اوڑھنیاں ڈالے رکھیں۔ یعنی اپنا سر ، چہرہ ، گردن اور سینہ اچھی طرح سے چھپا کر رکھیں۔ اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہا کرتی تھیں :
’’ اللہ تعالیٰ اولیں مہاجر عورتوں پر رحم فرمائے ، جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی تو انھوں نے اپنی چادریں پھاڑ کر اپنے چہروں کو چھپا لیا۔‘‘
[ بخاری : تفسیر القرآن باب قولہ ولیضربن بخمرہن … :4758]
اور ابن ابی حاتم نے حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کیا ہے ، وہ کہتی ہیں کہ ہم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سامنے قریشی خواتین کی فضیلت کا ذکر کیا تو وہ کہنے لگیں : ہاں ٹھیک ہے! قریشی خواتین فضیلت والی ہیں لیکن میں نے انصاری خواتین سے زیادہ افضل خواتین نہیں دیکھیں۔وہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کی سب سے زیادہ تصدیق کرنے والی اور اس پر سب سے زیادہ مضبوط ایمان والی ہیں ۔
چنانچہ جب سورۃ النور میں یہ حکم نازل ہوا کہ { وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلیٰ جُیُوْبِہِنَّ} یعنی وہ اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈ الے رکھیں ، تو ان کے مردوں نے انہیں یہ حکم پڑھ کر سنایا ، اس پر وہ صبح کے وقت جب نماز پڑھنے کیلئے گئیں تو اپنی چادروں کے ساتھ یوں گھونگٹ بنا کر گئیں کہ جیسے ان کے سروں پر کوے بیٹھے ہوں۔‘‘ [ فتح الباری ]

اس سے معلوم ہوا کہ ان خواتین ِاسلام نے اللہ تعالیٰ کے اس حکم کو فوراً عملی جامہ پہنایا اور اس کی تعمیل میں کسی حیل وحجت سے کام نہ لیا۔ اور دراصل یہی جذبۂ اطاعت وفرمانبرداری آج بھی امت ِمسلمہ کی خواتین سے مطلوب ہے۔ کاش کوئی ہو جو ایسا کر کے دکھائے !!

4 ۔ نیز اللہ تعالیٰ نے خواتین کو زور زور سے پاؤں مار کر چلنے سے بھی منع فرمایا ہے تاکہ ان کی پوشیدہ زینت ظاہر نہ ہو۔اس سے معلوم ہوا کہ اپنے خوبصورت لباس کو ظاہر کرنا اور زیورات پہن کر اور اسی طرح میک اپ وغیرہ کرکے اپنے حسن کی نمائش کرنا اور غیر محرم مردوں کو دعوتِ نظارہ دینا، یہ سب عورتوں پر حرام ہے۔


اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں حلال کا علم خصوصاً لباس کے احکامات کا علم عطا کرے اور پھر اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین