دورانِ گفتگو میرا شوہر مجھے گھٹیااور بازاری زبان استعمال کرنے پر مجبور کرتا ہے جو میرے مزاج کے خلاف ہے۔
بعض اوقات مرد یا عورت میں جب محبت حد سے بڑھ جاتی ہے تو وہ گھٹیا قسم کے انداز پر اتر آتے ہیں۔ مثلاً بعض مرد ایسے ہوتے جو یہ چاہتے ہیں کہ ان کی بیوی دورانِ محبت انتہائی گھٹیا الفاظ استعمال کرے ۔گھٹیا اور بازاری قسم کی حرکات کرے۔ لیکن بیویاں جب ایسا کرنے سے انکار کر دیتی ہیں تو ان کی ازدواجی زندگیاں تلخیوں میں ڈوب جاتی ہیں۔ اس بات کوواضح کرنے کیلئے میں درج ذیل خط پیش کر رہا ہوں۔ جو ایک محترمہ نے ملتان سے لکھا ہے۔
محترم حکیم صاحب !کافی عرصے سے مجھے ایک اہم سوال ستا رہا ہے اور میں اس سلسلہ میں آپ سے گفتگو کرنا چاہتی ہوں ۔ میرے شوہر ایک انتہائی معزز اور شریف آدمی ہیں۔ وہ ایک اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں۔ ان کے طور اطوار انتہائی شائستہ اور مہذب ہیں اور میرے ساتھ بھی ان کا رویہ عام طور بیحد اچھا اور شائستہ ہے۔ مگر خلوت میں جب وہ مجھ سے ملتے ہیں تو ان کے تمام شائستہ اور مہذب اطوار ختم ہو جاتے ہیں وہ ایک گھٹیا اور بازاری سطح پر اتر آتے ہیں اس وقت ان کی حرکات دیکھ کر مجھے یوں محسوس ہوتا ہے جیسے وہ دراصل ایک انتہائی گھٹیا طرز کے انسان ہیں شرافت کا لبادہ انہوں نے محض لوگوں کو بیوقوف بنانے کیلئے اوڑھ رکھا ہے۔
خلوت میں نہ صرف وہ خود انتہائی گھٹیا اور بازاری قسم کے جملے استعمال کرتے ہیں بلکہ مجھے بھی مجبورکرتے ہیں کہ میں بھی اسی قسم کی زبان استعمال کروں اور وہی گھٹیا حرکات بھی کروں جو وہ خود کرتے ہیں۔ جب کہ یہ سب میری طبیعت اور مزاج کے خلاف ہے اور میں کسیبھی طر ح پر ایسا نہیں کرنا چاہتی۔ لیکن اپنی ازدواجی زندگی کو بچانے کیلئے ایسا کرنے پر مجبور ہو جاتی ہوں۔ جس سے مجھے شدید ذہنی کوفت ہوتی ہے۔ بارہا میں نے انہیں طریقے طریقے سے سمجھایا ہے لیکن وہ باز نہیں آتے۔ہماری شادی کو پانچ سال گزر چکے ہیں۔ میںگُھٹ گُھٹ کر اور ذہنی عذاب جھیل جھیل کر اب تنگ آچکی ہوں۔ یہ مسئلہ ایسا ہے کہ میں گھر کے کسی فرد کو بتا بھی نہیں سکتی اور اگر بتا بھی دوں تو ان کی ظاہری شرافت کو دیکھ کر میری بات کا کون یقین کرے گا۔ خدا کیلئے مجھے اس صورت حال سے بچائیے اور مجھے مشورہ دیجئے کہ میں کیا کروں۔ اگر آپ نے تسلی بخش طریقے سے میری رہنمائی نہ کی تو (1) میں خودکشی کر لوں گی یا (2) طلاق لے لوں گی۔