اصول زندگی
یہ بات اس قدر مایوس کن ہے کہ لوگوں میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ نماز و روزہ کی عدم ادائیگی سے بھی ان کے ایمان یا اسلام میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیںکہ عبادت کیلئے بڑھاپے کا وقت مخصوص ہے چنانچہ بڑھاپا آئے گا تو دیکھ لیں گے۔ کچھ لوگ نماز کی ادائیگی سے محرومی پر بھی خوش ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نماز نہیں پڑھتے لیکن ہم کسی کو دھوکہ و فریب نہیں دیتے یا کسی کے حقوق غضب نہیں کرتے۔ اکثر لوگ دیکھنے میں آتے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم دکھاوے کی نماز نہیں پڑھنا چاہتے‘ وہ کون سے اسباب ہیں جن کی وجہ سے قوم کے 94فیصد لوگ نماز روزہ کی پابندی سے روک دئیے گئے ہیں۔ مسلمان اپنے دین سے اس لیے دور ہوگیا ہے کہ اس کو مادی دنیا کی محبت میں الجھا دیا گیا ہے۔ اس بات کا یقین ہے اور تجربے سے ثابت ہوچکا ہے کہ اگر نماز‘ روزہ کے متعلق ضروری معلومات لوگوں کے سامنے بیان کردی جائیں تو کوئی وجہ نہیں کہ فاسق ترین مسلمان بھی ان عبادات کی طرف راغب اور عمل پیرا نہ ہوجائے۔
مسلمانوں کی دوری کا سبب:مسلمانوں کی دین سے دوری مخالفین اسلام کی طویل کوششوں کا نتیجہ ہے۔ ان کو کس آسانی سے دوسرے راستے پر ڈالا گیا ہے کہ ان کے دلوں سے اسلام کو سرد کردیا ہے اور وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے اور ان کو دین سے بہت دور کردیا ہے۔ آج مسلمانوں کی اکثریت نے آخرت کو فراموش کردیا ہے صرف دنیا کا ہوکر رہنا کفار کا شیوہ ہے۔ قرآن میں ہے کہ کفار اس دنیا کے علاوہ دوسری زندگی پر یقین ہی نہیں رکھتے۔ مسلمانوں کی اکثریت بھی دنیاوی زندگی میں اس قدر مصروف ہوگئی ہے کہ آخرت کی زندگی سے قطعاً لاتعلق ہوچکی ہے مسلمانوں کی یہ روش ان کو تباہی کی طرف لے جارہی ہے۔
عریانی‘ عیش پرستی نے پوری قوم کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ اس کا نشہ اس قدر تیز ہے کہ مسلمان اسلام اور دین سے دور ہوگئے ہیں۔ اخلاق سوز فلمیں اور سامان عیش نے ان پر پنجے گاڑھ دئیے ہیں۔ اسلام کے دشمن نہیں چاہتے کہ مسلمان جدید علوم اور ٹیکنالوجی حاصل کریں بلکہ مادی وسائل میں ہی الجھے رہیں۔ یہ بات سب کو معلوم ہے کہ اسلام کے دشمن مسلمانوں کے دلوں سے جذبہ اسلام نکالنے میںکامیاب ہوگئے ہیں۔
آج مسلمان مسلمان کا دشمن ہے۔ فریقوں کو آپس میں لڑارہے ہیں‘ ان مشکلات پر کس طرح قابو پایا جائے‘ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے کیا چاہتا ہے کہ اس کا بندہ صراط مستقیم پر چلے‘ نماز پڑھے‘ اللہ کو یاد کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ یاد رکھتا ہے۔ اس سے مدد مانگنے والوں کی مشکل ہمیشہ دور ہوئی ہے‘ اس قدر بے حسی کہ دن میں آدھ گھنٹہ پانچ نمازوں کیلئے نہیں نکال سکتے؟؟؟
دین سے دوری: ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہر چھوٹا بڑا اور امیر غریب اپنا معیار زندگی اپنی اوقات سے بلند کرنا چاہتا ہے۔ لباس‘ رہائش اور زندگی دوسرے شعبوں میں بڑھ چڑھ کر خرچ کرنا عام انسانوں کی خواہش ہے۔ مثلاً شادی‘ بیاہ‘ جہیز ایک غیرضروری رسم کو پورا کرنے کیلئے دن رات جائز و ناجائز پیسہ کمانے میں مصروف رہتے ہیں اور اللہ اور اس کے حبیب ﷺ کو بھول ہی جاتے ہیں۔
ہمارے بزرگوں نے اپنی زندگی کو اس انداز سے بسر کیا کہ جس پر چل کر دونوں جہانوں کی فلاح ممکن ہے۔ مغرب زدہ مسلمان دنیا کی دوڑ میں اپنے دین کو بھول چکا ہے۔ ایسے لوگوں کو نہ تو دنیا ملتی ہے اور نہ خدا کو منہ دکھانے کے قابل رہتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں صراط مستقیم کی ہدایت دے جو انعام یافتہ لوگوں کا راستہ ہے اور ان لوگوں کی راہ سے بچائے جو اللہ پاک کے غضب کا شکار ہوئے اور جوگمراہ ہیں نہ خود ہدایت کی راہ کے متعلق سوچتے ہیں اور نہ ہدایت کی بات سنتے ہیں اور نہ حالات اور واقعات کو دیکھ کر عبرت حاصل کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہی ہمارا حقیقی مشکل کشا اور حاجت روا ہے ہمیں صرف اس کے در سے مل سکتا ہے اور یہی ایک ایسا در ہے جہاں سے کبھی کسی کو دھتکارہ نہیں جاتا۔ اللہ کے گنہگار بندوں کی دعائیں بھی قبول ہوتی ہیں۔ اب بھی وقت ہے ہمیں توبہ کرکے اللہ پاک سے معافی مانگنی چاہیے وہ معاف کردیتا ہے اور دین کے راستے کومضبوطی سے پکڑلینا چاہیے اورنماز کو اپنی زندگی کا حصہ بنالینا چاہیے کیونکہ نماز دین کا ستون ہے اس سے ہی مومن اور کافر کی تمیز ہوتی ہے۔ نماز کی ہی غفلت نے ہمیں دین سے دور کردیا ہے۔ اللہ کے واسطے اپنی آخرت کا سامان پیدا کرو نماز پڑھو اللہ کے بنائے ہوئے اصولوں پر چلو شیطان کا راستہ چھوڑو‘ اللہ تعالیٰ سورۃ البقرہ کی آیت 268 میں فرماتا ہے کہ ’’شیطان تمہیں مفلسی سے ڈراتا ہے اور شرمناک طرز عمل اختیارکرنے کی ترغیب دیتا ہے‘‘ اللہ تم سے بخشش اور فضل و کرم کا وعدہ کرتا ہے اب بھی وقت ہے اپنے رب کے سامنے جھک جاؤ اور صراط مستقیم کو اپنا کر اپنے رب کو راضی کرلو‘ وہ تومعاف کرتا رہتا ہے اور کرتا رہے گا۔ حضور اکرم ﷺ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہٗ سے پیار بھری گفتگو کرتے ہوئے فرماتے ہیں ’’کیا میں تجھے وہ چیز بھی بتادوں جس پر گویا ان سب چیزوں کی نجات کا دارو مدار ہے میں نے کہا ضرور ارشاد فرمادیجئے آپ ﷺ نے اپنی زبان پکڑی اور فرمایا اس کی حفاظت کرو اور اس کو روک کررکھو۔
( عدیل اختر خان کی کتاب سے اقتباس (اصول زندگی