اس بلاگ کا ترجمہ

Sunday, November 4, 2012

آئیں


: آئیں۔۔۔ پیارے رسول کی پیاری سنتیں سیکھیں



السّلامُ علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ


اللہ سبحانہ وتعالٰی کا ارشاد پاک ہے۔

وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُو۔۔۔

اور جو کچھ رسول (کریم) تمہیں عطا فرمائیں سو اُسے لے لو- اور جس چیز سے تمہیں منع فرمائیں سو اُس سے رُک جاؤ۔۔۔

سورۃ الحشر۔ آیت 7۔۔۔

حضرت کثیر بن عبد اللہ مزنی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بیشک دین (یا فرمایا : اسلام) کی ابتداء غریبوں سے ہوئی اور غریبوں میں ہی لوٹے گا جس طرح کہ اس کا آغاز ہوا تھا، سو غریبوں کو مبارک ہو۔ عرض کیا گیا : یا رسول اللہ! غرباء کون ہیں؟ فرمایا : وہ لوگ جو میری سنتوں کو زندہ کرتے اور اللہ تعالیٰ کے بندوں کو ان کی تعلیم دیتے ہیں۔

۔(امام بیہقی فی کتاب الزھد ، والامام سیوطی فی مفتاح الجنہ)۔

آج کا دور، جس میں فتنے اس قدر پھیل چکے ہیں کہ دین پر چلنا مشکل معلوم ہوتا ہے. پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک سنتوں کو چھوڑا جا رہا ہے. سنتوں پر عمل کرنے والوں کو کمتر سمجھا جاتا ہے. مختلف طریقوں سے سنتوں سے بیزاری پھیلائی جا رہی ہے. اور گستاخیاں کی جا رہی ہیں. ایک مسلمان ہونے اور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم کے امتی ہونے کے ناطے ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی سنتوں کو سیکھیں اور ان پر مضبوطی سے عمل پیرا ہو کر سنتوں کو زندہ کرنے والے بن جائیں۔کہ سنتوں کو زندہ کرنے والے کے لئے سو شہیدوں کے برابر ثواب کی بشارت ہے۔۔۔
آج سے کوشش کریں گے کہ آقا علیہ الصلاہ والسلام کی چھوٹی چھوٹی گراں قدر سنتوں کو سیکھنے اور سکھانے کا اہتمام کریں اور پھر ان پر عمل پیرا ہو کر اللہ کے فضل سے ان لوگوں میں شامل ہو جائیں کہ جن کو آقا علیہ الصلاہ والسلام نے اوپر بیان کی گئی حدیث میں اپنی مبارکباد سے نوازا ہے۔۔۔
اور ساتھ ساتھ اپنا محاسبہ بھی کرتے رہیں کہ کون کون سی سنتیں ہم اپنا چکے ہیں اور کس سنت پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

اللہ سبحانہ وتعالٰی عمل کی توفیق دے اور ہمارے اعمال کو اپنی اور اپنے حبیب صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضا کے لئے خالص کر دے۔۔۔


آمین۔